مدینہ منورہ (این این آئی)مسلمانوں کے لیے مقدس ترین مقامات حرمین شریفین کے انتظامی امور کے ادارے رئاس شون الحرمین نے حجر اسود کے بعد مقام ابراہیم کی بھی اعلی تکنیک کے ذریعے نکالی گئی تصاویر جاری کردیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق حرمین شریفین کے انتظامی امور کے ادارے رئاس شون الحرمین نے 3 مئی کو خانہ کعبہ کی جنوب مشرقی سمت کے کونے پر نصب جنت سے اتارے گئے پتھر حجر اسود کی جدید تکنیک کے ذریعے پہلی بار اعلی کوالٹی کی تصاویر جاری کی تھیں۔حجر اسود کی اعلی ترین کوالٹی کی تصویر تیار کرنے کے لیے اس کی 7 گھنٹے تک عکس بندی کرکے 1050 فاکس اسٹاک پینوراما تصاویر بنائی گئیں، جنہیں ملاکر ایک تصویر بنانے میں 50 گھنٹے کا وقت لگا، جس کے بعد حجر اسود کی ایک ایسی تصویر تیار کی جو 49 ہزار میگا پکسل کی ہے۔مختلف اسلامی روایات اور حوالوں کے مطابق حجر اسود کو جنت سے زمین پر اتارا گیا تھا اور یہ مقدس پتھر کئی صدی قبل اس وقت اتارا گیا تھا جب حضرت ابراہیم اور ان کے صاحبزادے حضرت اسمعیل خانہ کعبہ کی تعمیر کر رہے تھے۔دنیا بھر سے خانہ کعبہ جانے والے عازمین حج حجر اسود کو چومتے اور اس کی زیارت کرتے ہیں اور اب حرمین شریفین کے انتظامی امور کے ادارے نے مقام ابراہیم کی تصاویر بھی جاری کی ہیں۔مقام ابراہیم بھی حرمین شریفین کی حدود میں واقع ہے جو خانہ کعبہ سے 11 سے 13 میٹر کے فاصلے پر صفا و مروہ کے آغاز میں موجود ہے۔اسلامی روایات اور حوالوں کے مطابق مقام ابراہیم اس جگہ کا نام ہے، جہاں پر حضرت ابراہیم نے کھڑے ہوکر خانہ کعبہ کی تعمیر کی تھی۔مقام ابراہیم پتھروں پر حضرت ابراہیم کے قدموں کے نشانات کو کہتے ہیں اور عازمین حج مذکورہ مقام کی بھی زیارت کرتے اور وہاں نماز کی ادائیگی کرتے ہیں۔مذکورہ مقام کو اسلام کے ابتدائی سالوں میں مختلف طرح سے محفوظ کیا گیا تھا اور مذکورہ جگہ پر حجرہ بھی بنایا گیا تھا، تاہم ایک صدی قبل مقام ابراہیم کو سونے سے تیار جنگلے کے ذریعے محفوظ کیا گیا۔مقام ابراہیم کے پتھروں پر حضرت ابراہیم کے قدموں کے متعدد نشانات ہیں اور مذکورہ مقام کی اعلی تکنیک کے ذریعے تصاویر نکالنے کے لیے پہلے اس کی صفائی کی گئی تھی۔صفائی اور کئی گھنٹوں کی محنت اور اعلی تکنیک کے استعمال کے بعد مقام ابراہیم کی بھی اعلی ریزولیشن کی تصاویر کو سوشل میڈیا پر جاری کیا گیا، جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئیں۔مقام ابراہیم سے قبل حجر اسود کی تصاویر کو بھی حرمین شریفین کے انتظامی امور کے ادارے نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا، جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی تھیں اور دنیا بھر کے مسلمانوں نے ادارے کی کاوش کو سراہا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں