اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے بھارت میں کورونا کی خطرناک لہر پر بھارتی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا کی خطرناک لہر سے مقابلہ کرنے والے بھارتی شہریوں سے اظہار یکجہتی کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پڑوس اور دنیا بھر میں جولوگ وبا سے نبردآزما ہیںان کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں انسانیت کو درکار اس عالمی چیلنج کا مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔دوسری جانب وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی بدترین صورتحال میں ہماری دعائیْں بھارت کے شہریوں کے ساتھ ہیں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے اپنے بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ اس مشکل وقت میں ہماری دعائیں بھارت کے شہریوں کے ساتھ ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ خدا ہم سب پر اپنا کرم اور رحم کرے اور یہ مشکل وقت جلد ختم ہو، آمین۔وفاقی وزیر نے اپنے ٹوئٹ میں ہیش ٹیگ Coronavirus کا بھی استعمال کیا۔علاوہ ازیں خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 15.2 فیصد تک جا پہنچی تیمور سلیم جھگڑا نے اپنے سوشل میڈیا بیان میں کہا کہ گزشتہ روز خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے 1265 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔وزیر صحت کے پی کے نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں مجموعی طور پر 1968 کوروناوائرس کے مریض مختلف ہسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔اْنہوں نے کہا کہ 1052 کورونا وائرس کے مریض ایچ ڈی یوز میں زیرِ علاج ہیں۔وزیر صحت خیبرپختونخوا نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر میں مریضوں کی تعداد 5 گنا بڑھ چکی ہے۔تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا تھا کہملک میں آکسیجن کی پیداواری صلاحیت کا 90 فیصد استعمال ہو رہا ہے ادھر پشاور کے شہر مردان میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح سب سے زیادہ 41 فیصد ہوگئی۔محکمہ صحت خیبرپختونخوا کی رپورٹ کے مطابق پشاور اور ہری پور میں کورونا وائرس کے مثبت کیسزکی شرح 27،27 فیصد ہے جبکہ دیر لوئر میں کورونا مثبت کیسز کی شرح 34 فیصد ہے۔رپورٹ کے مطابق نوشہرہ میں 25 فیصد اور مالاکنڈ میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 23 فیصد ہے۔محکمہ صحت کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ چارسدہ اور صوابی میں کورونا وائرس کےمثبت کیسز کی شرح 18، 18 فیصد ہے۔رپورٹ کے مطابق شانگلہ اور چترال میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 16،16 فیصد ہے۔دوسری جانب خیبرپختونخوا کے 7 اضلاع میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح صفر ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں