لاہور ( پی این آئی ) مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پیپلزپارٹی پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے کہا ہے کہ چھوٹے سے عہدے کیلئے جمہوری جدوجہد کوبڑا نقصان پہنچایا گیا،گیلانی کو الیکٹ نہیں سلیکٹ کیا گیا ، اگر آپ نے تابعداری کرنی ہے تو پھر عمران خان کی پیروی کرلیں جو بہت ڈھٹائی کے ساتھ تابعداری کرتا اور باپ کے احکامات مانتا ہے،حکومت کو ٹف دینے کے لئے مسلم لیگ(ن) اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں ہی کافی ہیں ،ظاہر ہے عوام کی طاقت جن کیساتھ ہو وہ جمہوری جدوجہد کا راستے اختیار کرتے ہیں وہ ڈیل کرکے سلیکٹ نہیں ہوتے۔لاہورہائیکورٹ میں ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن کا موقف سامنے آجائے گا لیکن مجھے اس بات پر نہایت افسوس ہوا کہ اندازہ اور سمجھ ہونے کے باوجود آپ نے ایک چھوٹے سے عہدے کے لئے جمہوری جدوجہد کو بہت بڑا نقصان پہنچایا ہے یہ نقصان سب سے زیادہ خود آپ کو پہنچا ہے ، عوام ایک ایک چیز دیکھ رہی ہے اور وہ دیکھ رہے ہیں کو ن کہاں کھڑا ہے اور کون جدوجہد کررہا ہے، اب صف بندی ہو گئی ہے اور لکیر کھنچی جاچکی ہے کیو نکہ ایک طرف لوگ آئین و قانون کی خاطر جدوجہد کر رہے ہیں دوسری طرف لوگ چوٹے چھوٹے فائدے کیلئے بیانیے کو روند کر نکل جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کے چنائو پر مسلملیگ(ن) کو شکست نہیں ہوئی بلکہ ان کو شکست ہوئی ہے جنہوں نے جمہوریت کیلئے قربانیاں دیں۔انہوں نے پیپلزپارٹی کا نام لئے بغیر کہا کہ اگر آپ کو یہ عہدہ چاہیے تھا تو آپ نوازشریف سے بات کرتے ہم آپ کو اس پر بھی ووٹ کردیتے اگر نوازشریف سینیٹ الیکشن میں آپ کوووٹ دے سکتے ہیں تو قائد حزب اختلاف کا عہدہ بھی آپ کو دے سکتے تھے ایک بار بات تو کرلیتے مگر آپ نے اس ”باپ” سے مدد مانگی جو اپنے باپ کے بغیر کسی کے ”باپ” کا ساتھ بھی نہیں دیتا۔مسلم لیگ(ن) کے اعظم تارڑ گواہ ہیں کہ ان کو صادق سنجرانی نے فون کرکےکہا کہ سائیں اگر آپ کو ووٹ چاہئیں تو میں باپ پارٹی سے بات کرکے آپ کو ووٹ دلا سکتا ہوں لیکن اعظم تارڑ نے کہا کہ مجھے آپ کے ووٹ کی ضرورت نہیں ہے میری جماعت کا ایک موقف ہے اور میں اپنی جماعت اور پی ڈی ایم کی جماعتوں سے دھوکہ نہیں کرسکتا۔لیڈر آف دی اپوزیشنکو حکومتی ارکان سلیکٹ کررہے ہیں۔لیڈر آف دی اپوزیشن کو تو اپوزیشن ووٹ کرتی ہے اور اپوزیشن تو مسلم لیگ(ن) ہے مگر یہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ اپوزیشن لیڈر حکومتی ووٹوں سے بنا ہے۔انہوں نے کہاکہ جن لوگوں نے ووٹ دیا ہے یہ وہی لوگ ہیں جن کو ”باپ” حکم دیتا ہے تووہ حکومت کے بنچوں پر بیٹھ جاتے ہیں اور جب پھر باپ کا حکم ہوتا ہے تو وہ اپوزیشن کے بنچوں پر بیٹھ جاتے ہیں یا پھر آزاد ہوجاتے ہیں۔اگر یہ سمجھتے ہیں کہ عوام کو پتہ نہیں ہے تو آپ خود کو دھوکہ دے رہے ہیں اگر آپ نے تابعداری کرنی ہے اورسلیکٹ ہونا ہے تو پھر آپ عمران خانکی پیروی کرلیں جو بہت ڈھٹائی کے ساتھ تابعداری کرتا ہے اور باپ کے احکامات مانتا ہے۔کھل کر آپ تسلیم کریں کہ آپ نے باپ کا حکم مانا ہے اور آپ کو عوام کی قوت پر اعتبار اور اعتماد نہیں تھا۔ایک سوال کے جواب میں حکومت کو ٹف دینے کے لئے مسلم لیگ(ن) اور پی ڈی ایممیں شامل جماعتیں ہی کافی ہیں ،ظاہر ہے عوام کی طاقت جن کیساتھ ہو وہ جمہوری جدوجہد کا راستے اختیار کرتے ہیں وہ ڈیل کرکے سلیکٹ نہیں ہوتے۔، اصولوں پر چلنا اور قائم رہنا بڑی بات ہوتی ہے، آدھا تیتر اور آدھا بٹیر، کبھی یہ نہیں ہوسکتا۔ ایک سوال کے جواب میں مریم نواز کاکہنا تھا کہ آصف زرداری نے کہا تھا (ن) لیگ اور پی ڈی ایم مانے تو پنجاب میں عدم اعتماد کر کے پرویزالہٰی کو وزیراعلیٰ بنا دیں، نوازشریف نے کہا تھا آئین و قانون نے جس دائرہ کار میں محدود کیا اسی میں رہیں، ہم آئین کیلیے جدوجہد کرنے والے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اگر اصول قربان کردیں تو توپورے پاکستان پر بھاری ہو سکتے ہیں بھاری ہو نا سب کو آتا ہے لیکن اصول پر چلنا سب سے اچھی بات ہے ۔ قبل ازیں مریم نواز نے لاہورہائیکورٹ میں
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں