اسلام آباد(پی این آئی ) چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میںپی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار سید یوسف رضا گیلانی کے نام پر مہر لگانے والے 7 سینیٹرز خود پارٹی کے سامنے پیش ہوگئے، نجی ٹی وی ہم نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کو پیش گئی رپورٹ کے مطابق ارکان نے بتایا کہ اس عمل میں کوئی بدنیتی شامل نہیں تھی، وہ پارٹی کو یہ باور کرانا چاہتے تھے کہ ان کا ووٹ یوسف رضا گیلانی کو ہی پڑا ہے تاہم ان ارکان کے نام کوصیغہ راز میں رکھا گیا ہے۔ ووٹنگ کا عمل شروع ہونے سے قبل ان سات ارکان نے الیکشن کے عملے سے ووٹنگ کا طریقہ پوچھا۔ جس پر الیکشن کمیشن کے عملے نے انہیں بتایا کہ ڈبہ میں نام پرمہرلگانی ہے ،ساتوں ارکان اب خود سامنے آئے ہیں اور انہوں نے یہ بیان ریکارڈ کرایا ہے۔ دوسری جانب سابق اٹارنی جنرل انور منصورخان نے کہا ہے کہ مسترد شدت ووٹ کامعاملہ آرٹیکل 69 کے تحت عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔ ایک انٹرویومیں انہوںنے کہاکہ اگر ووٹ پر کوئی نشان لگ جائے جس سے ووٹ قابل شناخت ہو تو وہ ووٹ مسترد ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 69 کے تحت معاملہ عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے2007 میں ایک کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ ووٹر کی نیت اگر کسی بھی طرح ظاہر ہوجائے تو اس کو رد کیا جا سکتا ہے اور 2013 میں بھی ایک کیس میں ایسا ہی فیصلہ دیا تھا۔پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہاکہ سینیٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ ہونا چاہیے تھا،جب میں نے بیلٹ پیپر نہیں دیکھا تھا تو اس میں ابہام موجود تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر نام پر مہر لگائی جائے تو وہ ووٹ مسترد نہیں ہوتا،پریذائیڈنگ آفیسر کی رولنگ سن کر افسوس ہوا۔ اشتر اوصاف نے کہا کہ آرٹیکل199کے تحت عدالت سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں