اسلام آباد (پی این آئی)کرونا کی تیسری لہر کی شدت کے پیش نظر ملک بھر میں تعلیمی امتحانات کی ملتوی ہونے کی خبریں سوشل میڈیا پر گردش میں آگئی ہیں، تاہم پی این پی فیکٹ چیک کے مطابق انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمین اسلام آباد سے منسوب نوٹیفکیشن جعلی اور گمراہ کن ہے اور اس میں کوئی صداقت نہیں پائی
گئی۔ مختلف واٹس ایپ گروپسمیں وسیع پیمانے پر شیئر ہونے والے جعلی نوٹیفکیشن میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات ملتوی کرنے کا کہا گیا ہے، فیڈرل بورڈ سے منسوب نوٹیفکیشن میں اس اقدام کی وجہ کورونا وائرس کی تیسری لہر اور موسم کی موجودہ صورتحال بتائی گئی ہے۔ اس حوالے سے انٹر بورڈ کمیٹی کی جانب سے بھی سرکاری تردید سامنے آگئی ہے کہ وفاق اور تمام صوبائی انٹر میڈیٹ بورڈ اپنے شیڈول کے امتحانات لیں گے اور ملک بھر کے تمام تعلیمی اداروں میں سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں،پی این پی فیکٹ چیک کے مطابق مذکورہ نوٹیفکیشن کو فیک سمجھا جائے۔دوسری جانب تعلیمی اداروں کے لیے پالیسی تبدیل کر دی گئی ہے جس کے تحت پاسنگ مارکس کی شرح 33 سے بڑھا کر 40 کردی گئی۔تفصیلات کے مطابق وفاقی نظام تعلیمات نے اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں طالب علموں کیلئے پالیسی میں تبدیلی کی ہے۔ پاسنگ مارکس کی شرح 33 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کردی گئی ہے۔نئی پالیسی کے مطابق پاس ہونے کیلئے 75 فیصدحاضری بھی لازمی قراد دی گئی۔علاوہ ازیں دو سے زیادہ مضامین میں فیل ہونے والا طالب علم فیصل تصور ہو گا۔نئی پالیسی کا اطلاق 2021 کے امتحانات میں ہو گا۔اس حوالے سے آج نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے جس کے تحت پہلی اور دوسری جماعت کے طالب علموں کو اگلےگریڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔تاہم تیسری چوتھی جماعت کے طالب علم دو مضامین میں فیل ہوں گے تو انہیں فیل تصور کیا جائے گا۔دوسری جانب وفاقی وزیر تعلیم نے آٹھویں تک یکساں تعلیمی نصاب کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں اور نجی تعلیمی اداروں کواضافی مواد پڑھانے کی اجازت دی گئی ہے، ایلیٹ پرائیویٹ اسکولز میوزک اور ڈانس کی کلاسز دینے میں آزاد ہیں اسی طرح مدارس بھی اپنے درس نظامی کا اضافی مواد پڑھا سکتے ہیں۔ مدارس کی رجسٹریشن پر باہمی تبادلہ خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہاکہ ملک بھر میں مدارس کی رجسٹریشن کا سلسلہ جاری ہے اور وفاقی وزارت تعلیم کے ذیلی ادارہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ریلیجئس ایجوکیشن کے تحت سولہ آفسز اس مقصد کیلئے قائم کئے گئے ہیں اور اس وقت تک دو ہزار مدارس رجسٹر ہو چکے ہیں،کچھ مدارس کی طرف سے نئی تعلیمی بورڈز بنانے کا تقاضا تھا تو پانچ نئے بورڈز بھی بنائے گئے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں