اسلام آباد(پی این آئی)مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے بعد وفاقی دارالحکومت کے حکومتی اور سیاسی حلقوں میں اضطرابی سرگرمیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔جس میں وزیراعظم اور ان کے اہم حکومتی اور سیاسی رفقا کے درمیان متعدد ملاقاتیں اور رابطے ہوئے جن میں اتحادی جماعتوں کے رہنمائوں بالخصوص مسلم لیگ (ق) کے پرویز الٰہی جو پنجاب اسمبلی کے سپیکر بھی ہیں شامل ہیں جبکہ پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کوبھی اسلام آباد طلب کرلیا گیا ہے۔روزنامہ جنگ میں فاروق اقدس کی شائع خبرکے مطابق وزیراعظم نے متعدد ارکان پارلیمنٹ سے بھی رات گئے انھیں خود فون کر کے بعض ہدایات دیں جو ہفتے کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے تناظر میں ہیں ۔اسلام آباد میں ایک باخبر ذریعے کے مطابق ان سرگرمیوں میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین کی پریس کانفرنس کے بعد تیزی اس حوالے سے دیکھنے میں آئی جس میں بلاول بھٹو نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب ہم آپ کو بتائیں گے ، پی ڈی ایم آپ کو بتائے گی کہ عدم اعتماد کیا ہوگا اور کہاں ہوگا۔اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے اپنی پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا تھا کہ پہلے ہمیں پنجاب بچانا ہوگا اس طرح انھوں نے غیر واضح انداز میں یہ عندیہ دے دیا تھا کہ حکومت کے خاتمے کیلئے پہلا سیاسی وپارلیمانی حملہ قومی اسمبلی میں نہیں بلکہ پنجاب اسمبلی میں ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں