اسلام آباد(پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حفیظ شیخ کو ہرا کردکھانا چاہتے تھے ہماری اکثریت ختم ہوگئی،یوسف رضا گیلانی کو جتوانے کیلئے ہمارے ممبران کو خریدا گیا، سینیٹ میں ممبران کی خریدوفروخت روکنے کیلئے اوپن بیلٹ چاہتے تھے، لیکن اپوزیشن کوخفیہ بیلٹ چاہیے تھا اسی لیے اکٹھے
ہوگئے، مجھ پر پریشر ڈال کر این آراو لینے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے سرکاری ٹی وی پر براہ راست قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاکستانیو! سینیٹ کا الیکشن ہوا،اس پرقوم سے بات کرنا ضروری ہے ، جس طرح سینیٹ کا الیکشن ہوا اس سے ملک کے مسئلے مسائل جڑے ہوئے ہیں، سب سے پہلے 6سال پہلے تحریک انصاف نے سینیٹ الیکشن میں حصہ لیا، تب مجھے اندازہ ہوا کہ سینیٹ الیکشن میں پیسا چلتا ہے، یہ 30سال سے پیسا چل رہا ہے، سینیٹر بننے کیلئے ممبر پارلیمنٹ کو خریدا جاتا ہے، یہ کیسا مذاق ہے ملک کی لیڈرشپ ممبران پارلیمنٹ سے ملک کی لیڈرشپ بنتی ہے، مجھے تب حیرت ہوئی جب رشوت دے کر سینیٹربنتا ہے، دوسری طرف وہ ممبران پارلیمنٹ جو ضمیر بیچ کر ووٹ کرتے ہیں ، میں نے تب کہا کہ اوپن بیلٹ ہونی چاہیے، ہمارے پہلے سینیٹ الیکشن میں ہمارے20ممبران بک گئے تھے،ہم نے ان کوپارٹی سے نکال دیا، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن دونوں نے سی اوڈی میں طے کیا سینیٹ الیکشن اوپن ہونا چاہیے، جب ان جماعتوں نے ہماری حمایت نہیں تو ہم سپریم کورٹ میں گئے ، اس دوران ججزصاحبان نے بھی کہا پیسا چلتا ہے، اسی دوران ویڈیو آگئی ، جو کہ الیکشن کمیشن کے خفیہ بیلٹ کے خلاف گئی۔سپریم کورٹ باربار کہتا تھا اوپن بیلٹ کروانا آپ کی ذمہ داری ہے، اس پر ساری جماعتیں اکٹھی ہوگئیں؟ میں سوال پوچھتا ہوں کہ اب کیوں سب نے زور لگایا کہ اوپن بیلٹ یہ جمہوریت اور آئین کے خلاف ہے، ان کو پہلے نہیں پتا تھا؟ میں قوم کے سامنے رکھتا ہوں کیا ہوا؟ جب سے ہماری حکومت آئی ہے کرپٹ لیڈرز کو خوف ہوگیا کہ اب کہیں ہماری کرپشن کیسز پر آگے نہ بڑھے۔جبکہ یہ کیسز ان کے پرانے ہیں، ہمارے دور کے کیسز 5فیصد بھی نہیں ہوں گے، میں نے پہلے دن کہا تھا یہ سب کرپٹ اکٹھے ہوجائیں گے۔ ان کا ایک ہی مقصد ہے مجھ پر اتنا پریشر ڈالیں کہ میں مشرف کی طرح دباؤ میں آکر این آراو دے دوں۔فیٹف نے ہمیں گرے لسٹ میں ڈال دیا، اگر فیٹف کی شرائط پر عمل نہیں کرتے تو وہ ہمیں بلیک لسٹ میں ڈال دیں گے، اس سے پابندیاں لگنے سے روپیہ گرے گا اور مہنگائی بڑھ جائے گی۔بجلی، تیل، دالیں، گھی، گندم ساری چیزیں جو بھی امپورٹ کریں گے تو چیزیں مہنگی ہوجائیں گی۔ ہم فیٹف کیلئے جو قانون بنانا چاہتے تھے انہوں نے اپنے نکات دیے کہ پہلے نیب کو ختم کرو، پھر
فیٹف قانون سازی میں حمایت کریں گے۔اسی طرح انہوں نے سپریم کورٹ میں جاکر کہا ہمیں خفیہ بیلٹ چاہیے ، جس کا مقصد پیسے دے کر یوسف رضا گیلانی کو جتوانا اور تاثر دینا تھا کہ عمران خان کی ایوان میں اکثریت نہیں ہے، حفیظ شیخ کو ہرا کردکھانا چاہتے تھے ہماری اکثریت ختم ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ م یرے پاس جیتنے پیسے تھے میری زندگی کیلئے کافی تھے، مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں تھی سیاست میں آنے کی ، آج سے 55سال پہلے پاکستان کی دنیا میں مثال دی جاتی تھی۔ ہمارے صدر کوامریکا میں امریکن صدر نے ایئرپورٹ پر خود آکرویلکم کہا ، جب 1985ء میں سیاست میں پیسا چلنے لگا تو ہماری قسمت بدلنا شروع ہوگئی۔ جب ہمارا ملک نیچے جانا شروع ہوگیا، فیکٹریاں بنانے کیلئے سیاست کی جاتی۔سیاست میں میرت آنے کا مقصد اس سسٹم کو تبدیل کرنا تھا۔ میں نے مغرب میں وقت گزارا، دنیا کے ممالک میں گیا، فرق انصاف ہے
جس سے ملک نیچے چلا جاتا ہے، نبی پاک ﷺ نے ریاست مدینہ میں قانون کی بالادستی اور انصاف قائم کیا۔جب ملک کا قانون چور طاقتورکونہیں پکڑتا تو وہ ملک نیچے چلا جاتا ہے، وزیراعظم کی چوری سے ملک کمزور ہوتا ہے جیسا کہ میں وزیراعظم ہوں اور کوئی پاور پراجیکٹ لگادوں، ایک ڈیل میں 30ارب بناسکتا ہوں۔ اس کی قیمت عوام ادا کرتے ہیں، کیونکہ 130ارب کے پراجیکٹ لگنے سے بجلی کی قیمت بڑھ جاتی ہے، اور قیمت قوم ادا کرتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں