پاکستان نے کورونا وائرس کی دوسری لہر کو بھی شکست دیدی، دفاتر میں پچاس فیصد حاضریوں سمیت کئی پابندیاں ختم کر دی گئیں

اسلام آباد(پی این آئی) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی )نے پاکستان سپر لیگ کے چھٹے سیزن میں شائقین کی تعداد 20 سے بڑھا کر 50 فیصد کر نے کی اجازت دے دی۔ این سی او سی نے سینما گھر اور مزارات15 مارچ سے کھولنے کا اعلان کردیا۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے

گئے ہیں۔ این سی او سی نے 15مارچ سےان ڈورشادی کی تقریبات کی اجازت دے دی ہے لیکن کورونا ایس اوپیز پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔ این سی او سی نے ایس او پیز کے تحت مزارات بھی کھولنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ دفاترکے 50 فیصد لوگوں کے گھرسے کام کرنے ،کاروباری مراکزاورپارکس میں اوقات کارکی پابندی بھی ختم کر دی گئی ہے۔ این سی او سی نے پلےآف میچزمیں ایس اوپیزکےتحت تمام شائقین کوسٹیڈیم آنےکی اجازت دے دی ،سٹیڈیم کی گنجائش کےمطابق شائقین کو اجازت دی جائے گی۔ این سی او سی اجلاس کے اعلامیے کے مطابق لوکل باڈیزاورکینٹ بورڈانتخابات مئی،جون میں کرائےجائیں گے۔ ماسک پہننےاورسماجی فاصلہ برقراررکھنےپرعملدرآمدجاری رہےگا۔ کورونا ویکسین خریدنے والی نجی لیب کی شامت آ گئی، نیب نے کورونا ویکسین کی قیمت خرید اور فروخت کا ریکارڈ طلب کر لیا قومی احتساب بیورو (نیب) نے روس سے کورونا ویکسین کی خریداری اور 100 ڈالر سے زائد (فی کس) اس کی قیمت وصول کرنے کے منصوبے کے بارے میں نجی لیبارٹری سے ریکارڈ طلب کر لیا ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق نیب لاہور نے اس شکایت کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے کہ نجی لیبارٹری روس سے خریداری کے بعد کووڈ 19 ویکسین کے لیے ہر شخص سے 100 ڈالر سے زیادہ منافع وصول کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ا سرکاری ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ ‘نیب روس سے 20 ڈالر (دو خوراکوں) پر کورونا ویکسین کی خریداری اور اس کے فی شخص 125 ڈالر وصول کرنے کے مجوزہ منصوبے کے بارے میں لیبارٹری سے ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘روسی

سوویرین ویلتھ فنڈ جس نے سپٹنک کووڈ ویکسین تیار کرنے میں سرمایہ کاری کی ہے، نے کہا ہے کہ وہ اسے فی خوراک 10 ڈالر (دو خوراکوں کے لیے 20 ڈالر) میں فروخت کریں گے جبکہ لیبارٹری (یہاں) دو خوراکوں پر 20 ہزار روپے (125 ڈالر) میں فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور حکومت کو ضرورت سے زیادہ منافع کمانے یا عوام کو پہنچنے والے نقصان کی جانچ نیب آرڈیننس کے سیکشن 33 سی اور 27 کے مطابق کی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بیورو یہ دیکھے گا کہ کس کو کتنا فائدہ ملے گا اور کتنے لاکھ خوراکیں خریدی جائیں گی اور فروخت ہوں گی۔حکومت نے نجی کمپنیوں کو کورونا وائرس کی ویکسینز درآمد کرنے کی اجازت دی ہے اور مبینہ طور پر اس طرح کی درآمد کو پرائز کیپس سے مستثنیٰ کرنے پر اتفاق کیا

ہے۔ پاکستان ابھی تک کسی بھی کمپنی سے ویکسین کی بڑی مقدار محفوظ نہیں کرسکا ہے اور رواں ماہ اس نے چین کی جانب سے عطیہ کردہ سائنوفارم ویکسین کی 5 لاکھ خوراکوں کے ساتھ ایک ویکسینیشن مہم کا آغاز کیا تھا۔ان ویکسین کو پہلے ترجیحی بنیادوں پر فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو دیا جارہا ہے۔نجی لیبارٹری کے ایک عہدیدار سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ اس معاملے سے آگاہ نہیں ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں