اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) تنخواہوں میں اضافے کے لیے احتجاج کرنے والے وفاقی سرکاری ملازمین اور پولیس کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں علاقہ میدان جنگ بن چکا ہے ۔ سیکڑوں سرکاری ملازمین نے مطالبات کے حق میں احتجاج کرتے ہوئے ریلی نکالی اور پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دینے کی کوشش کی اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین سے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو ہر ملازم کی مشکلات کا احساس بخوبی ہے آپ سب کو چاہیے کہ اپنے اخراجات میں کمی لائیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ بجٹ میں تمام ملازمین کی تنخواہیں بڑھا دی جائیںگے ، جبکہ سرکاری ملازمین کی جانب سے جواب میں کہا گیا کہ 23ہزار تنخواہ لینے والا سرکاری ملازمین اپنے اخراجات میں کتنی کمی لائے ، ملکی میں مہنگائی کا طوفان ہے جو روکنے کا نام نہیں لے کررہا ۔قبل ازیںکابینہ ڈویژن کے ملازمین نے وزارت اطلاعات میں داخل ہوتے ہوئے شبلی فراز کی گاڑی روک لی اور گرفتار رہنماؤں کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے ملازمین نے مین سری نگر ہائی وے دونوں اطراف سے ٹریفک کے لیے بلاک کردی۔صورتحال کے باعث شہر میں شدید ٹریفک جام ہوگیا جس کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ملازمین کی ہڑتال کے باعث وزارتوں، محکموں، ڈویڑنز میں سرکاری امور ٹھپ ہوگئے۔ حکومت نے گریڈ 1 سے 16 تک تنخواہوں میں 24 فیصد اضافے کی اصولی منظوری دی ہے لیکن وفاقی ملازمین کی جانب سے تنخواہوں میں 40 فیصد تک اضافے کا مطالبہ کیا جارہا ہے جبکہ صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اضافے کا کہا جارہا ہے۔ وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا اختیار صوبائی حکومت کا ہے۔سیکرٹریٹ، کابینہ ڈویژن، کوہسار کمپلیکس سمیت تمام وزارتوں کے ملازمین نے دفتروں میں جانے سے انکار کر دیا ہے جس کے نتیجے میں سرکاری دفاتر کے امور چوپٹ ہو گئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں