کشمالہ طارق کو برطرف کرنے کا فیصلہ تاحال کیس کی تفتیش شروع نہ ہونے کی وجہ بھی سامنے آگئی

اسلام آباد(پی این آئی)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ کشمالہ طارق کی برطرفی کا فیصلہ ہو چکا ہے۔کشمالہ طارق کیس ایک ایسا عجوبہ ہے کہ گاڑی کا ڈرائیور تک گرفتار نہیں ہوا۔کشمالہ طارق کا دعویٰ ہے کہ ڈرائیور گاڑی چلا رہا تھا۔فوٹیج کہاں ہے۔سیف سٹی کے کیمروں کی ویڈیو موجود ہے۔ٹول پلازہ پر بھی کیمروں نے دیکھا کہ

گاڑی کون چلا رہا تھا۔اگر ڈرائیور ہی ذمہ دار تھا تو وہ کہاں ہے،ڈرائیور کی تو جرات ہی نہیں ہو سکتی کہ وہ مالکان کی مرضی کے بغیر اشارہ کاٹ دے۔ابھی تک کوئی تفتیش نہیں ہوئی کیونکہ ان کا اثرو رسوخ ہے۔ دوسری جانب وفاقی محتسب کشمالہ طار ق کے صاحبزادے اذلان نے اپنے متعلق چلنے والی خبروں پر خاموشی توڑتے ہوئے بیان جاری کیا ہے جس میں ان کا کہناتھا کہ یہ پیغام میڈیا اور ان لوگوں کیلئے جو اسلام آباد کی شاہراہ پر حادثے کی صورت میں چار افراد کی موت کاذمہ دار مجھے قرار دے رہے ہیں اور خصوصی طور پر ان کیلئے بھی ہے جو کہ مجھے موت کی دھمکیاں بھی دے رہے ہیں ، مہربانی کریں جا کر پہلے انکوائری کریں اور پھر بات کریں ، میں گاڑی نہیں چلار ہا تھا جس کا ثبوت اسلام پولیس کے ٹول پلازے کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور ٹریفک کیمروں کی ویڈیوز کی صورت میں موجود ہے ، میں اور میری فیملی لاہور سے واپس آرہے تھے اور حادثہ پیش آگیا ، میں گاڑی سے اپنے والدین کو بچانے کیلئے باہر نکلا ، مجھے ایک لمحے کیلئے ایسا لگا کہ میرے والدین اب نہیں رہے ، جب میں نے ان دونوں کو اٹھایا تو وہ خون میں لت پت تھے ، مہربانی فرما کر ہر چیز کا فیصلہ خود مت کریں اور مجھے ذمہ دار نہ ٹھہرائیں ،جوقیمتی زندگی اس حادثے میں چلی گئی انہیں واپس نہیں لایا جا سکتا ہے جس کا مجھے بے حد افسوس ہے ،لیکن یہ حالات بہت ہی دل توڑ دینے والے ہیں ، لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ یہ ایک حادثہ تھا ، یہ اقدام ارادی طورپر نہیں اٹھایا گیا ، مجھے اور ایلیٹ کلچر کو ذمہ دارٹھہرانے سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے ،ہم سب سے پہلے انسان ہیں اور مجھ میں بھی انسانیت موجود ہے ، میری فیملی بھی اس وقت بہت مشکل ترین وقت سے گزر رہی ہے لیکن لوگ ایسا نہیں سوچتے ، وہ سوچتے ہیں طاقت اور پیسہ رکھنے والے لوگ انسا ن نہیں ، میں جائے حادثہ پر آخر تک پولیس کے ساتھ موجود تھا تو ایسا کہنا کہ میں وہاں سے بھاگ گیا تھا ، یہ سراسر جھوٹ ہے ۔ اذلان کا اپنے پیغام میںمزید کہناتھا کہ مجھے کسی کے سامنے اپنی صفائی پیش کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی مجھے خدا کے علاوہ کسی کا ڈر ہے لیکن مجھے ان اموات کا ذمہ دارقرار دینا غلط ہے ، پولیس کے پاس واضح ثبوت موجود ہے ، آپ جائیں اور مجھے ذمہ دار قرار دینے سے قبل قانون کے مطابق اس کی تصدیق کر سکتے ہیں، ان لوگوں کیلئے بھی دعا کریں جو اس حادثے میں دنیا سے رخصت ہو گئے ، اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں