اسلام آباد(پی این آئی )صدر عارف علوی نے کہا ہے کہ اگرحکومت کے خلاف کیسز ہیں تو نیب کے چیئرمین کو وہ کیسز چلانا بھی چاہئے،اگر بی آرٹی میں کچھ ہے تو اسکی تحقیقات بھی ہونی چاہئے،ملک کے حالات بہتر ہونے تک کفایت شعاری کرنی ہے ، اپنے گھر کے اخراجا ت پہلے بھی میں خود اٹھاتا تھا ، آج بھی خود اٹھاتا ہوں ،ذاتی مہمانوں کے اخراجات بھی خود ہی اٹھاتا ہوں ،
میرے پروٹوکول کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا ،انفارمیشن ٹیکنالوجی میرا شوق ہے ، آئی ٹی کی ٹاسک فورس میرے ساتھ ہوتی ہے ۔ عورتوں کو وراثتی حقوق دلانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو میں صدر مملکت کا کہنا تھا کہ مائنڈ سیٹ بدلنے میں بہت وقت لگتا ہے مگر خراب ہونے میں سیکنڈ بھی نہیں لگتے مگر پھر وقت لگ جاتا ہے ٹھیک ہونے میں ۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ عورتوں ، بچوں کے حقوق جیسے معاملے میری اولین ترجیح ہیں یہی وجہ ہے کہ ہماری عورتوں کو وراثتی حقوق دلانے کے لئے کوششیں جاری ہیں جبکہ بچوں کی نگہداشت کے حوالے سے ہمیں ماں باپ کو انکریج کرناہوگا کہ وہ اپنے بچوں کی نگہداشت کے اندر اس بات کا خیال رکھیں اس کو آگاہ کریں کہ کوئی غلط کام اس سے یا کسی اورسے اس کے ساتھ نہ ہوسکے جبکہ بچے کو بھی چاہئے کہ وہ کوئی بھی غیرمعمولی واقعہ ہو ماں باپ کو اس سے آگاہ ضرور کرے ۔ اس سوال کہ نیب چیئرمین کی ویڈیو انویسٹی گیٹ ہونی چاہئے کے جواب میں صدر مملکت نے کہا اس کے اوپر نوٹس تو لیا گیا مگر ہوا کچھ نہیں میں سمجھتا ہوں کچھ ہونا بھی چاہئے تھا، نیب چیئرمین کے مبینہ بیان کہ اگر میںنے حکومت کے خلاف کیسز کھولے تو یہ حکومت گرجائے گی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر عارف علوی نے کہاکہ نیب چیئرمین نے جو کہا اس کی ان کو ذمہ داری پوری کرتے ہوئے اگر وہ کہتے ہیں کہ کیسز ہیں تو پھر چلانا بھی چاہئے ۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کےحوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ سے متعلق غلط بیانات دیئے گئے ۔ اگر ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کہتی ہے کہ کہ کرپشن بڑھ گئی ہے تو میں اسے انڈی کیٹر سمجھتا ہوں ایک بڑی جنگ کا ،میں کچھ دن پہلے بھی وزیراعظم سے کہہ چکا ہوں کہ یہ جو کرپٹ اور غیر کرپٹ کے درمیان جنگ ہے یہ دو چار سال نہیں کئی کئی صدیوں چلی ہے اور کرپٹ ایلیٹ کو زمین پر لگانے میں صدیاں لگی ہیں ، پاکستان کے اندر بھی 10 سال کا عرصہ لگے گا کہ آپ کو کرپشن کو نیچے لانا پڑے گا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں