اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی اور کالم نگار اعزاز سید روزنامہ جنگ میں اپنے آج کے کالم ’اپوزیشن کی کنفیوژن ‘ میں لکھتے ہیں کہ بدقسمتی یہ ہے کہ ہر جماعت اپنے مفادات کو ہاتھ میں لے کر اپنا بھا ئوتا کرنے پر تیار ہے۔ مسلم لیگ ن کے بانی نوازشریف جلاوطن ہیں اورصدر میاں شہباز شریف گرفتار۔ شہباز شریف کی رہائی اور لیگی قیادت کی مقدمات سے
جان خلاصی کے لئے راولپنڈی میں بیٹھے چوہدری نثار خاموشی سے کوششیں کررہے ہیں۔ ظاہر ہے یہ سب شہبازشریف کی ایما پر ہورہا ہے۔اگر مسلم لیگ ن کی طاقتور اسٹیبلشمنٹ سے کوئی ایسی ڈیل ہوجائے جس میں مریم نواز کا مستقبل میں کوئی کردار نکل آئے تو ڈیل کروانے والے چوہدری نثار کی پارٹی میں باعزت واپسی بھی ممکن ہوسکتی ہے۔ اس سلسلے میں کہیں کچھ نہ کچھ ہورہا ہے مگر پیشرفت ابھی کوئی نہیں ہوئی۔ن لیگ کی طرح پیپلز پارٹی بھی فوری طور پر اپنے مقدمات سے جان چھڑانے کے لئے بھا ئوتا کررہی ہے۔ کہیں پر کچھ انڈراسٹینڈنگ ہوچکی ہے۔ جس کا اشارہ قومی احتساب بیورو کی پیپلزپارٹی پرہتھ ہولا رکھو کی پالیسی سے نظر آرہا ہے۔ پارٹی چاہتی ہے کہ ان کے خلاف جعلی اکائونٹس کیس اسلام آباد سے سندھ میں انکے ہوم گرائونڈ پر منتقل کردئیے جائیں۔معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اور نیب نے اس معاملے پر جوقانونی جواب تیار کیا ہے اس میں پیپلزپارٹی کی درخواست پر اعتراض نہیں کیا گیا۔ جواب جب سپریم کورٹ میں جمع کرایا جائیگا تو سب کی آنکھیں کھل جائینگی۔اپوزیشن کی طرف سے حکومت کے خلاف حکمت عملی پر کنفیوژن کی حکمرانی ہے۔ اپوزیشن جب تک جمہوریت اور آئین کی حتمی بالادستی کیلئے اپنے اہداف واضح نہیں کرے گی ناکام و نامراد ہوتی رہے گی اور طاقت کے اصل کھلاڑی اقتدار پر مسلسل قابض رہیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں