اسلام آباد(پی این آئی) پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات اگست میں کرانے پر رضا مندی ظاہر کردی۔ صوبائی حکومت کی جانب سے 5 صفحات پر مشتمل تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیاگیا۔حکومت نے جواب میں بلدیاتی ادارے تحلیل کرنے کے جواز میں زیر سماعت مقدمے کا حوالہ دیا۔ اس سے قبل پنجاب حکومت نے
الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلدیاتی الیکشن کے تمام تر مراحل ستمبر سے پہلے مکمل کر لئے جائیں گے۔ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات مرحلہ وار ہوں گے، صوبے میں ویلج کونسل کی تعداد 25 ہزار سے کم کر کے 8ہزار کر دی گئی ہے۔ یاد رہے سپریم کورٹ میں بلدیاتی الیکشن کرانے سے متعلق کیس زیر سماعت ہے ،گزشتہ دنوں کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی تھی جس میں چیف الیکشن کمشنر سمیت دیگرحکام عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی تحلیل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے بتایاتھا کہ موجودہ حکومت نے بلدیاتی حکومتوں کو تحلیل کیا،صوبائی حکومت کا یہ اقدام غیر قانونی تھا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا تھاالیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کیخلاف اس غیرآئینی اقدام پر کیا کارروائی کی؟، چیف الیکشن کمشنر نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے نیا بلدیاتی قانون بنالیا ہے۔ جسٹس فائزنے کہاآپ آئین پر عمل نہیں کراسکتے تو صاف بتادیں۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے آرٹیکل 6 کا حوالہ دیتے ہوئے ریمارکس دئیے تھے آئین پر عمل میں رکاوٹ ڈالنے والے سنگین غداری کے مرتکب ہورہے ہیں، پنجاب،بلوچستان آئین پر عمل نہیں کررہے تو انکے خلاف غداری کا مقدمہ چلنا چاہیے، لگتا ہے الیکشن کمیشن آئین سے نہیں کہیں اور سے ہدایات لے رہاہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں