ساہیوال(این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے عثمان بزدار، چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو بڑے بڑے قبضہ گروپس کے محل گرانے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور کے سب سے بڑے قبضہ گروپ جس کی پشت پر سابق وزیراعظم اور ان کی حکومت تھی میں نے اس کا محل گرتے دیکھا، لوگ پوچھتے ہیں
تبدیلی کیا ہے تو تبدیلی یہ ہے، سارے ڈاکو مل کر مجھے بلیک میل کر رہے ہیں،ایک بھگوڑا لیڈر لندن میں بیٹھ کر انقلاب لانا چاہتا ہے،مولانا فضل الرحمان کرپٹ آدمی ہیں ، مولانا کہنا علماء کی توہین ہے، پارلیمنٹ کے اندر عوامی مفاد کی جو بحث ہونا چاہیے تھی وہ نہیں ہو سکی،سینیٹ انتخابات کیلئے ابھی سے ریٹ لگنا شروع ہو چکے ہیں، ہمیں معلوم ہے کونسا سیاسی لیڈر پیسے لگا رہا ہے،سینیٹ انتخابات میں اوپن بیلیٹنگ کیلئے آئینی ترمیم کا رہے ہیں، کرپشن کو روکنے کی ترامیم کے مخالف قوم کے سامنے بے نقاب ہوں گے،سب کو معلوم ہے اسامہ بن لادن نے کس کو پیسے دئیے تھے،اکائونٹس کی اسکروٹنی ہوئی تو تحریک انصاف کے اکائونٹس شفاف نکلیں گے، ہماری کوشش ہے نئے بلدیاتی نظام میں اختیارات نچلی سطح تک ملے اور انشا اللہ اسی سال انتخابات ہوں گے تو نظام میں لوگوں کے مسائل ان کے گھروں میں حل ہوں گے،رواں برس دسمبر تک پورے پنجاب کے عوام کو صحت انشورنس حاصل ہوجائے گی،اپریل میں وفاقی حکومت پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں یکساں تعلیمی نصاب متعارف کروادے گی اس سے غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو اوپر آنے کا موقع ملے گا ۔ جمعہ کو یہاں احساس اور کامیاب جوان پروگرام کے سلسلے میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں سے سب پہلے عثمان بزدار، چیف
سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو بڑے بڑے قبضہ گروپس کے محل گرانے پر خاص طور پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ یہ قبضہ گروپس کی لعنت غریبوں کی زمینوں پر قبضے کرتے ہیں جس سے سب سے زیادہ متاثر وہ محنت کش تارکین وطن پاکستانی متاثر ہوتے ہیں جو محنت سے پیسے جمع کر کے گھر بنانے کے لیے زمین خریدتے ہیں اور اس پر قبضہ ہوجاتا ہے۔انہوںنے کہاکہ لوگ ان طاقتور افراد کے خلاف بے بس ہوتے ہیں، میں نے لاہور کے سب سے بڑے قبضہ گروپ کا محل گرتے دیکھا جس کی پشت سابقہ وزیراعظم اور ان کے اہلِ خانہ موجود تھے اور ان کے ہوتے ہوئے زمین پر نہ صرف قبضہ ہوا اور انہوں نے اس کو تحفظ بھی فراہم کیا۔انہوںنے کہاکہ جب وزیراعظم اور اس کی حکومت قبضہ گروپ کو بچائے گی تو عام لوگ کیا کریں گے، کہتے ہیں تبدیلی کیا ہے؟ یہ ہے تبدیلی، بڑے بڑے ڈاکوؤں پر ہاتھ ڈالا جائے گا یہ تبدیلی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کبھی کوئی ملک اس وقت تک تبدیل نہیں ہوا یا اس نے ترقی نہیں کی جب تک وہاں قانون کی بالادستی نہ ہوئی، دنیا میں جس ملک نے بھی ترقی کی ان سب ممالک میں خوشحالی کی سب سے بڑی وجہ قانون کی بالادستی ہے، وہاں کوئی ڈاکو نہیں کہ سکتا ہے کہ جب تک مجھے این آر او نہیں دوگے میں تمہاری حکومت گرادوں گا۔وزیراعظم نے کہا کہ مدینہ کی ریاست میں نبیؐ نے انصاف قائم کیا تھا، انصاف
خوشحالی کی بنیاد ہوتی ہے۔انہوںنے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے بارے میں لوگ کہتے ہیں کہ شرمیلا ہے، اپنی تشہیر پر اربوں روپے نہیں خرچ کرتا، 40، 40 گاڑیوں کے قافلے میں نہیں جاتا تاہم یہ اصل میں کرنے کے کام ہیں۔انہوں نے کہا عام آدمی کے لیے سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ پیسہ نہیں ہونے پر بیماری کی صورت میں وہ ہسپتال میں علاج کرواسکے اس لیے ساہیوال میں سب کو ساڑھے 7 لاکھ روپے کی صحت انشورنس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ وہ موقع ہوتا ہے کہ جب کوئی بھی گھرانا سب سے مشکل وقت سے گزرتا ہے، تحقیق میں یہ بات آئی کہ جب غربت کی لکیر سے اوپر کے گھرانے بھی بیماری کی صورت میں غربت کی لکیر سے نیچے چلے جاتے ہیں اور شوکت خانم کینسر ہسپتال بنانے کا مقصد بھی یہی تھا۔وزیراعظم نے اعلان کیا کہ رواں برس دسمبر تک پورے پنجاب کے عوام کو صحت انشورنس حاصل ہوجائے گی۔انہوں نے کہاکہ امیر ملکوں میں بھی یونیورسل ہیلتھ انشورنس نہیں ہوتی اور جیسا کہ ہمارا ملک اسلامی فلاحی ریاست کے ویڑن کی جانب گامزن ہے جس میں سب سے پہلے عام آدمی کا علاج اور اس کے بعد تعلیم پر خاص توجہ دینی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اپریل میں وفاقی حکومت پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں یکساں تعلیمی نصاب متعارف کروادے گی اس سے غریب گھرانے سے
تعلق رکھنے والے طلبہ کو اوپر آنے کا موقع ملے گا جنہیں ابھی تعلیم کی وجہ سے اوپر آنے کا موقع ہی نہیں مل پاتا۔انہوںنے کہاکہ ہر فلاحی ریاست میں نچلے یا غریب طبقے کے لیے ایک سیفٹی نیٹ ہوتا ہے کہ وہ بیماری کی صورت میں مفت علاج کرواسکیں، بچوں کو مفت تعلیم دے سکیں اور روزگار کے مواقع ہوں اور احساس پروگرام کا مقصد یہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ لبنان میں عوام سڑکوں پر ہیں جن کے احتجاج کی وجہ یہ ہے کہ جب کورونا کے درمیان لاک ڈاؤن لگا تو حکومتی امداد درست طریقے سے تقسیم نہیں کی گئی لیکن ہم نے احساس پروگرام کے ذریعے مختصر وقت میں 180 ارب روپے تقسیم کیے اور ایک آدمی یہ نہیں کہ سکا کہہ سیاسی بنیاد پر پیسے تقسیم کیے گئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہمارے مخالفین نے بھی اس بات کو تسلیم کیا، سندھ جہاں ہماری حکومت نہیں وہاں سندھ کی آبادی سے زیادہ پیسے تقسیم کیے گئے کیوں کہ صرف اور صرف میرٹ پر تقسیم کیے گئے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ نئے بلدیاتی نظام میں اختیارات نچلی سطح تک ملے اور انشا اللہ اسی سال انتخابات ہوں گے تو اس نظام میں لوگوں کے مسائل ان کے گھروں میں حل ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کبھی ماحولیات پر توجہ ہی نہیں دی گئی، بڑے بڑے جنگل ٹمبر مافیا کی وجہ سے ختم ہوگئے اس لیے ہم پاکستان میں دوبارہ جنگلات اگانے کی کوشش کررہے ہیں جسے
عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا ہم پاکستان کو انڈسٹریلائزڈ کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور آج ہماری کوششوں کی بدولت فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ میں ٹیکسٹائل فیکٹریوں کو ورکرز نہیں مل رہے۔صحافیوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن اور حکومت مل کر پارلیمنٹ چلاتے ہیں، انہوں نے پہلے دن سے پارلیمنٹ کو این آر او مانگنے کیلئے استعمال کیا، پارلیمنٹ کے اندر عوامی مفاد کی جو بحث ہونا چاہیے تھی وہ نہیں ہو سکی، اپوزیشن کے نامور ڈاکوؤں کی تنقید کو اعزاز سمجھنا چاہئے، اپوزیشن اگر میری تعریف کرے تو میں اپنی توہین سمجھوں گا۔وزیراعظم نے کہا کہ پی ڈی ایم نے فیل ہی ہونا تھا، سارے ڈاکو مل کر مجھے بلیک میل کر رہے ہیں، ایک بھگوڑا لیڈر لندن میں بیٹھ کر انقلاب لانا چاہتا ہے، یہ سب پارٹی کو اکٹھا رکھنے کیلئے حکومت جانے کی تاریخیں دیتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کرپٹ آدمی ہیں اور ان کو مولانا کہنا علماء کی توہین ہے، فضل الرحمان مدارس کے بچوں کو استعمال کر کے ارب پتی بنے، وہ خود کو قانون سے بالا تر سمجھتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کیلئے ابھی سے ریٹ لگنا شروع ہو چکے ہیں، ہمیں معلوم ہے کونسا سیاسی لیڈر پیسے لگا رہا ہے،
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں