کوئٹہ(پی این آئی) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھی پارٹی میں بیرونی فنڈنگ کی بات اٹھائی تھی، انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے بیرونی فنڈنگ پر معذرت کی تھی اور انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ بیرونی فنڈنگ ان کے ذاتی اخراجات پر خرچ ہو گئی،
اس موقع پر وہ رو پڑ ے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں آج بھی پارٹی کا حصہ ہوں۔انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ “مولانا فضل الرحمن کو لیبیا کےمعمر قذافی اور عراق کےصدام حسین نےفنڈنگ کی۔ اگر الیکشن کمیشن سکروٹنی کرے گا اور ہمیں بلائے گا تو ہم تمام تفصیلات انہیں مہیا کریں گے ، دوسری جانب انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ فضل الرحمن گروپ کو جمعیت علماء اسلام پاکستان کا نام استعمال کرنے سے روکے کیوں کہ الیکشن کمیشن میں مولانا فضل الرحمن کی شمولیت سے پہلے اصل رجسٹریشن جمعیت علماء اسلام پاکستان کے نام سے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں جمعیت علماء اسلام پاکستان کی مرکزی شوریٰ کے رکن اور سابق رکن قومی اسمبلی مولانا شجاع الملک کے ذریعے ایک یاداشت جمع کی گئی ہے جس میں واضح کیا گیا کہ جمعیت علماء اسلام پاکستان کے نام کو فضل الرحمن گروپ استعمال کرنے کی کوشش کررہا ہے جبکہ اس سے پہلے الیکشن میں فضل الرحمن گروپ جے یو آئی ف کے نام سے الیکشن لڑتے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ مارچ 2020ء میں کامران مرتضیٰ کے ذریعے ایک درخواست دی گئی تھی کہ غلطی سے الیکشن کمیشن میں جے یو آئی ف لکھا گیا ہے اسے جمعیت علماء اسلام پاکستان کیا جائے جو کہ غلط بیانی پر مبنی ہے الیکشن کمیشن میں تحقیقات کے بغیر اس میں ترمیم نہیں کرسکتی۔واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمن کو جمعیت علمائے اسلام پاکستان (جے یو آئی) کا نام استعمال کرنے سےروکنے کیلئے الیکشن کمیشن میں جے یو آئی پاکستان کی مرکزی شوریٰ کے رکن اور سابق رکن قومی اسمبلی مولانا شجاع الملک کی جانب سے درخواست دائر کر دی گئی ہے، الیکشن کمیشن میں دائر درخواست میں مولانا شجاع الملک نے موقف اپنایا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کی جماعت جے یو آئی ف کے نام سے رجسٹرڈ تھی۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ جے یو آئی ف کو الیکشن کمیشن نے الگ انتخابی نشان الاٹ کیا تھا موقف سنے بغیرمولانا فضل الرحمن کی پارٹی کو جے یو آئی کا نام استعمال کرنے دیا گیا، مولانا شجاع الملک نے موقف اپنایا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں قانونی نقاط مدنظر نہیں رکھے الیکشن کمیشن تمام فریقین کو سن کر تعین کرے جے یو آئی پاکستان کونسی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں