پشاور۔20جنوری (اے پی پی):وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کہ فارن فنڈنگ کیس کی کھلی سماعت ہونی چاہیے اور اسے ٹی وی پر براہ راست دکھایا جائے، پارٹی سربراہوں کو بھی بٹھا کر کیس سننا چاہیے،کئی ممالک اپوزیشن جماعتوں کی فنڈنگ کرتے رہے ہیں لیکن تعلقات کی وجہ سے ان ممالک کے نام
نہیں لے سکتا۔بدھ کو جنوبی وزیرستان وانا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس اٹھانے پر اپوزیشن کا شکر گزار ہوں، یہ سب سامنے آنا چاہیے کہ تحریک انصاف اور اپوزیشن جماعتوں کی فنڈنگ کہاں سے ہوتی رہی،کئی ممالک اپوزیشن جماعتوں کو پیسے دیتے رہے، ان ممالک سے تعلقات کی وجہ سے میں ان کے نام بتا نہیں سکتا، انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کی کھلی سماعت ہونی چاہیے اور اسے ٹی وی پر براہ راست دکھایا جائے، پارٹی سربراہوں کو بھی بٹھا کر کیس سننا چاہیے، اس کیس سے ساری قوم کو پتا چلے گا کہ کس نے اس ملک میں ٹھیک طریقے سے پیسہ اکھٹا کیا۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بھیجے گئے ترسیلات زر سے ملک چلتا ہے، میں نے شوکت خانم ہسپتال کی فنڈنگ سمندرپار پاکستانیوں سے کی، چیلنج کرتا ہوں کہ سیاسی فنڈ ریزنگ صرف تحریک انصاف نے کی۔ اپوزیشن کی جماعتوں کو معلوم ہے اور مجھے بھی پتا ہے کہ فارن فنڈنگ کونسی ہے، اوورسیز پاکستانیوں کی رقوم فارن فنڈنگ نہیں ہیں۔مولانا فضل الرحمان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان مدارس کے بچوں کو استعمال کرکے حکومتوں کو بلیک میل کرتے ہیں، ان کی اربوں روپے کی جائیداد کہاں سے آئیں، وہ این آر او کے لیے بلیک میل کررہے ہیں، عوام سمجھدار ہیں وہ کسی کی چوری بچانے کے لیے نہیں
نکلیں گے، یہ ہمارے عوام کی سیاسی سوچ کو نہیں سمجھتے۔ملک کے معاشی حالات پر وزیراعظم نے کہا کہ معاشی مشکلات کے باعث ہمیں اخراجات کم اور آمدنی بڑھانی تھی، اخراجات کم کرنے سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ہمیں اصلاحات کرنی تھی جس میں دیر ہوئی کیونکہ پارلیمانی جمہوریت میں بھاری اکثریت کے بغیر اصلاحات نہیں ہو سکتیں، 18ویں ترمیم کے بعد ہم صوبوں کو ساتھ ملائے بغیر کچھ نہیں کر سکتے، معاشی بدحالی اور کورونا کے باوجود ہمارے معاشی اشاریے دیگر ممالک سے بہتر ہیں، کورونا کے باوجود ہماری برآمدات میں اضافہ ہوا ، فیصل آباد اور سیالکوٹ میں افرادی قوت نہیں مل رہی۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں