اسلام آباد(پی این آئی)گزشتہ روزپی آئی اے کے بوئنگ 777 طیارے کو ملائیشیا نے کوالالمپور کی عدالت کے حکم پر تحویل میں لیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق پائلٹ نے اڑان بھرنے کیلئے ”سٹارٹر” مانگا مگر اسی وقت ملائیشین ایوی ایشن حکام نے حکم دیا کہ عملے سمیت نیچے آجائیں۔طیارہ قبضے میں لے لیا گیا ہے۔دوسری جانب معلوم ہوا ہے کہ پی آئی اے نے 2015 میں
آئریش لیزنگ کمپنی ائیر کیپ سے دو بوئنگ 777 طیارے ڈرائی لیز پر لینے کا معاہدہ کیا، ائیر کیپ نے ویتنام کی فضائی کمپنی سے طیارے لیکر دیدئیے۔پی آئی اے نے اکتوبر 2020 میں لندن کی مصالحتی عدالت میں درخواست دائر کی کہ کورونا کی وجہ سے ایوی ایشن انڈسٹری شدید متاثر ہوئی، اس لیے لیز فیس میں کمی کی جائے، اس دوران پی آئی اے نے 6 ماہ سے لیز فیس کی ادائیگی روک رکھی تھی جو طیارہ روکے جانے کا سبب بنی۔ذرائع نے بتایا کہ لیزنگ کمپنی نے پی آئی اے کے دونوں طیاروں کی نقل وحرکت پر نظر رکھی ہوئی تھی، ان میں سے ایک کے ملائیشیا شیڈول ہونے کی اطلاع ملتے ہی کمپنی نے بین الاقوامی قوانین کے تحت ملائیشین عدالت سے طیارہ قبضے میں لینے کا حکم حاصل کرلیا۔دوسری جانب پی آئی اے ترجمان کا موقف ہے کہ ایک کروڑ 40لاکھ ڈالر ادائیگی کا معاملہ لندن کی عدالت میں زیر سماعت ہے تاہم ملائیشین عدالت نے پی آئی اے کا موقف سنے بغیر یکطرفہ حکم دیا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں