اسلام آباد(پی این آئی ) کرپشن کے خلاف میری طویل جنگ ہے، براڈ شیٹ کے سربراہ کاوے موسوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں کرپشن سے متعلق معاملات بےنقاب کرنے پر خوشی ہے۔نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خود کو نوازشریف کا رشتہ دار ظاہر کرنے والے نےنوازشریف سے بات کی تھی۔انہوں نے بتایا کہ نوازشریف کے مبینہ رشتہ دار کی
ان کے ساتھ تصاویر بھی تھیں۔کاوے موسوی نے کہا کہ کرپشن کے خلاف میرے اقدامات کو سبوتاژ کیا گیا، افسوس ہے میری کاوشوں سے پاکستان کو فائدہ نہ ہو سکا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھ سے نوازشریف سے متعلق حال ہی میں سوال ہوا اس لیے میں نے انہیں بےنقاب کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ شریف فیملی کے وکلا سے کبھی کوئی رابطہ نہیں رہا۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر نیب اور شہزاد اکبر کی کارکردگی سے متاثر نہیں ہوا۔قبل ازیں ی ای اوبراڈ شیٹ نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ آصف زرداری نے اپنے ملک پاکستان کا نام بدنام کیا، ہم نے جن جائیدادوں کا سراغ لگایا آصف زرداری نےانہیں بحال کرایا، پیغام یہ تھا کہ جائیدادوں سے متعلق مزید تفتیش نہ کی جائے، ہمیں کہا گیا25ملین ڈالرلےلو معاملہ ختم کردو۔ان کا کہنا تھا کہ کاوے موسوی نے بتایا کہ انجم ڈار سے ملاقات کا گواہ بھی ہے، ملاقات میں اس نے 25ملین ڈالر کی پیشکش کی، بعد میں نےسوچا یہ معاملہ وکلاکےذریعےطےہوناچاہیے، ہچکچاہٹ بھی تھی اس وقت نواز شریف اقتدار میں نہیں تھے کیونکہ آصف زرداری کی حکومت تھی ہم نےاس پر سوچ بچار کی۔براڈشیٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کا وی موساوی نے کہا ہے کہ نواز شریف نے اپنے غیر ملکی اثاثوں کیخلاف تحقیقات ترک کرنے پررشوت کی پیشکش کی تھی۔ایک ویب ٹی وی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ براڈشیٹ نے ایکشخص جس نے نواز شریف کا بھتیجا ہونے کا دعویٰ کیا تھا کی طرف سے پیش کش کو یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ براڈ شیٹ مجرموں سے بات چیت نہیں کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کا عمل جاری تھا لیکن مشرف حکومت کے بعدنئی حکومت نے معلومات تک رسائی نہ دینے اور براڈشیٹ کیساتھ معاہدے ختم کرکے اس عمل میں رکاوٹ پیدا کرنا شروع کردی۔انہوں نے کہا کہ براڈشیٹ نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس خریدنے کے ذرائع کی تحقیقات نہیں کیں کیونکہ پاکستانی احتساب عدالت یہ پہلے ہی واضح کرچکی تھی کہ یہ اپارٹمنٹس شریف خاندان نے خریدے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستانی حکومت نے کہا ہوتا تو براڈشیٹ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس خریدنے کے ذرائع کی چھان بین کیلئے تیارتھی۔ انہوں نے بتایا کہ براڈشیٹ سے معاہدہ ختم کرنے کے پیچھے نواز شریف کا ہاتھ تھا جو اس بات کی تحقیقات کر رہا تھا کہ کیسے پاکستان سے رقم لوٹی گئی ہے اوربیرون ملک مقیم چھپائی گئی۔انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف نے براڈشیٹ کو 200 افراد کے اثاثوں کا پتہ لگانے کا کام سونپا تھا لیکن ان کی حکومت کے بعد نیب نے کچھ لوگوں کے نام اس فہرست سے نکالنے کیلئے کہا جس سے انکار کردیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں