اسلام آباد(پی این آئی )براڈشیٹ ایل ایل سی نے قومی احتساب بیورو کے وکلا کو ایک خط لکھاہے جس میں یونائیٹڈ بینک لندن برانچ سے 28,706,533.34 ڈالر وصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے مزید 2.1ملین ڈالر طلب کرلئے ہیں۔روزنامہ جنگ میں مرتضیٰ علی شاہ کی شائع خبر کے مطابق براڈ شیٹ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس نے ڈپٹی ماسٹر لے کے گزشتہ سال 17 دسمبر کے احکامات کے مطابق 29 ملین ڈالر وصول کرلئے ہیں ،
اس کاکہناہے کہ اس ادائیگی سے جسٹس Teare اصل اور اخراجات سے متعلق حکم کی جزوی طورپر تکمیل ہوگئی ہے لیکن دونوں احکامات دونوں احکامات کے پیراگراف 3 کے مطابق 1, 180, 799.66 ڈالرسود کی ادائیگی ابھی باقی ہے،اس کے علاوہ ڈپٹی ماسٹر لے نے ہمارے موکل کے حق میں 30, 000 پونڈ جو کہ40, 677 ڈالر کے مساوی ہوتے ہیں اخراجات کی ادائیگی کا بھی حکم دیا ہے یہ اخراجات priority of the Judgment Debts کے علاوہ ہے اور یومیہ بنیادوں پر سود کا ملاکر یکم جنوری کو یہ رقم مجموعی طورپر 1, 221, 476.66 بنتی ہے ،ہمارے موکل نے ڈپٹی ماسٹرلے کے سرسری تخمینے کے علاوہ بھی اضافی اخراجات کئے ہیں،یہ اخراجات 900, 000 ڈالر سے زیادہ ہیں اور اس کابنیادی سبب آپ کے موکل کا 17 دسمبر سے قبل عدالت اورہمارے ساتھ رابطہ نہ کیاجانا ہے۔ براڈ شیٹ کے وکلا نے نیب کے وکلا کو لکھاہے کہ آپ کے موکل نے تمام واجبات ادا کرنے پر رضامندی کااظہار کیاتھا لہذا برائے مہربانی اس بات کی تصدیق کریں کہ آپ کاموکل ہمارے موکل کو بلاتاخیر 2, 100, 000 ڈالر ادا کرے گا۔ براڈشیٹ نے نیب کو تصفئے کی شرائط طے کرنے کی بھی دعوت دی ہے جس کااطلاق Tomlin آرڈر کے تحت ہوگا جس کے مطابق آپ کاموکل ہمارے موکل کو فیصلے کے تحت عاید ہونے والے والے تمام اخراجات 14 دن کے اندر یعنی 8 جنوری2021 تک ادا کرنے کاپابند ہے ۔ ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ نیب کو براڈشیٹ کے وکلا کاخط مل گیا ہے اور اس پر غور کیاجارہا ہے ۔یوبی ایل لندن برانچ نے کیس ہارنے کے10 دن کے اندر براڈشیٹ کے اکائونٹ میں 29ملین ڈالر منتقل کردئے ہیں ، عدالت نے ایک علیحدہ حکم میں کہاہے کہ شریف فیملی کے لندن کے فلیٹ اس مقدمے میں اٹیچ نہیں کئے جاسکتے۔ براڈ شیٹ کے اس مقدمے سے لاتعلقی کااظہار کرتے ہوئے نیب کی موجودہ قیادت نے اس بات پر زور دیاہے کہ اس مقدمے کی وکالت کیلئے وکلا کی فرم کی خدمات سابق وزیر اعظم ،اٹارنی جنرل آفس اور وزارت قانون کی ہدایات پرحاصل کی گئی تھیں ،نیب کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہاگیاہے کہ حکومت پاکستان نے لندن کی فرم کے ساتھ نیب کے ذریعے ملزمان کے غیر ملکی اثاثوں کا پتہ چلانے کیلئے 20جون2000 کو ایک معاہدے پر دستخط کئے تھے ،اس کے بعد سابق صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف نے اس کی منظوری دی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں