اسلام آباد (پی این آئی)وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی مستعفیٰ، وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے توانائی تابش گوہر نے استعفیٰ دے دیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تابش گوہر نے واٹس ایپ کے ذریعے اپنا استعفیٰ بھیجا۔ذرائع کے مطابق آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات میں تابش گوہر سخت موقف اپنائے
ہوئے تھے، وہ آئی پی پیز کو اضافی ادائیگیوں کے پیسے واپس کروانا چاہتے تھے۔یہ بھی کہا جارہا ہے کہ تابش گوہر توانائی کے شعبے میں اہم کردار نہ ملنے پر بھی دلبرداشتہ تھے۔ چوہدری پرویز الٰہی نے حکومت گرانے سے متعلق ایسا بیان دیدیا کہ اپوزیشن کی ساری امیدیں دم توڑ گئیں لاہور(پی این آئی)حکومت کی اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ (قائد اعظم)کے مرکزی رہنما اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ یہ وقت حکومتیں گرانے یا بنانے کا نہیں عوامی و قومی ایشوز پر فوکس کرنے کا ہے، جمہوریت اور پارلیمنٹ کی گاڑی کو چلتے رہنا چاہئے، سیاسی قوتوں کے وقار میں اضافہ اور ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کیلئے عوامی مسائل کا ترجیحی بنیادوں پر حل بہت ضروری ہے۔تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر تحفظ ماحولیات پنجاب باؤ رضوان نے چوہدری پرویز الٰہی سے اُنکی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور اپنی وزارت سے متعلق کارکردگی رپورٹ پیش کی۔ چودھری پرویزالٰہی نےمحکمے کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہاراورمزید بہتری کیلئے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ماحول کو بہتر بنانے کیلئےفوری اقدامات کیےجائیں،عوام کو ریلیف فراہم کرکےاُن کےمسائل حل کرنا ہی ہماری سیاست کا مقصد ہے۔اُنہوں نے کہا کہ ہمیں جب بھی موقع ملا عوامی خدمت کیلئےکام کیا ،آج بھی عوامی خدمت میں ہماری
جماعت پیش پیش ہے۔صوبائی وزیر تحفظ ماحولیات باؤ رضوان نے محکمے کی کارکردگی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ بینک نے تاریخ میں پہلی بار ہماری کارکردگی سے متاثر ہو کر منصوبوں کیلئے ایڈوانس فنڈز جاری کیے ہیں،ورلڈ بینک کےساتھ ہمارے جتنےبھی معاہدےہوئےاُن پر عملدرآمد پر شروع کر دیا گیا ہے، محکمے کی جانب سے آن لائن سہولت سےہرشہری فائدہ اٹھاسکتاہے،چھوٹی بڑی صنعتوں کےرکےہوئےاین اوسی جاری کیےگئےتاکہ صنعت کاپہیہ چلتارہےاوربےروز گاری میں کمی آئے،عوام کو بزنس میں آسانی اور روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے کیلئے غیر ضروری شرائط کو بھی ختم کر دیا ہے۔اُنہوں نے بتایا کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی کے ذریعے ماحول کو ٹھیک کرنے کیلئے عملدرآمد شروع کیا گیا جس پر لاہور میں پچپن فیصد، پنجاب میں نوے فیصد اورمجموعی طور پر پچانوے فیصد عملدرآمد کیا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں