بھارت کی ایٹمی تنصیبات کہاں واقع ہیں پاکستان نے تفصیلات حاصل کرلیں

اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان اور بھارت کے مابین جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرستوں کا تبادلہ کر دیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان میں جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرست باضابطہ طور پر بھارتی ہائی کمیشن کے نمائندے کے حوالے کردی گئی،وزارت خارجہ میں جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرست بھارتی ہائی کمیشن کے نمائندے کے حوالے کی گئی،

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نئی دہلی میں ہندوستانی وزارت خارجہ نے بھی پاکستانی ہائی کمیشن کے نمائندے کو بھارتی جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرست دے دی۔ترجمان کے مطابق دونوں ممالک ہر سال یکم جنوری کو ایک دوسرے کواپنی جوہر ی تنصیبات اور سہولیات سے آگاہ کرتے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ سال 2020جنوری میں پاکستان اور بھارت کے مابین جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرست کا سالانہ تبادلہ کیا گیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان میں جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرست کو باضابطہ طور پر بھارتی ہائی کمیشن کے نمائندے کے حوالے کیا گیا۔دفتر خارجہ کے مطابق ہندوستانی جوہری تنصیباتاور سہولیات کی فہرست بھی پاکستانی ہائی کمیشن کے نمائندے کے حوالے کی گئی۔دفتر خارجہ کے مطابق ہندوستانی جوہری تنصیبات کی فہرست نئی دہلی میں ہندوستانی وزارت خارجہ کی جانب سے پاکستانی حکام کے حوالے کی گئی۔ دفتر خارجہ کے مطابق معاہدے کے تحت دونوں ممالک ہر سال یکم جنوری کو ایک دوسرے کو اپنی جوہری تنصیبات اور سہولیات سے آگاہ کرتے ہیں۔دفتر خارجہ کے مطابق یکم جنوری 1992 سے فہرستوں کا مسلسل تبادلہ کیا جارہا ہے۔دفتر خارجہ کے مطابق حکومت پاکستان نے پاکستان میں قید 282 ہندوستانی قیدیوں کی تفصیلات بھارتی ہائی کمیشن کے حوالے کر دی، 55 شہری اور 227 ماہی گیروں کی فہرست اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے حوالے کی گئی۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ اقدام پاکستان اور بھارت کے مابین قونصلر رسائی معاہدہ کی دفعات کے مطابق کیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق معاہدے کے تحت دونوں ممالک کو سالانہ دو بار یکم جنوری اور یکم جولائی کو ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کرنا ہوتا ہے۔دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی حکومت پاکستانی قیدیوں کی فہرست بھی نئی دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن کے ساتھ شیئر کرے گی۔‎

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں