اسلام آباد (پی این آئی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میںہندو سمادھی میں توڑ پھوڑ کے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور 5 جنوری کو معاملے کی سماعت کرنے کا فیصلہ کیاہے۔سپریم کورٹ سے جاری کیے اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹری،
آئی جی اور اقلیتوں کے حقوق کے کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ کرک میں موقعے کا دورے کر کے رپورٹ پیش کریں۔اعلامیے کے مطابق پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ رمیش کمار نے چیف جسٹس گلزار احمد سے ملاقات میں کرک میں پیش آنے والے واقعے کے بارے میں بتایا ۔گذشتہ روز خیبر پختونخوا کے ضلع کرک کی تحصیل بانڈا داؤد شاہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں ٹیری میں قائم ہندوؤں کی تاریخی سمادھی اور مندر پر مقامی مشتعل افراد نے دھاوا بول کر توڑ پھوڑ شروع کردی تھی۔ ٹیری کے مقام پر قائم ہندوؤں کی سمادھی اور مندر پر توسیع کا کام کیا جارہا تھا، جس کے خلاف مقامی افراد گذشتہ کئی روز سے احتجاج کر رہے تھے۔ مقامی پولیس کے مطابق بدھ کی صبح دس بجے 70 سے 80 مشتعل افراد نے دھاوا بولا اور زیر تعمیر توسیعی علاقے میں توڑ پھوڑ کی۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں ہندو مذہب کے ماننے والے تو رہائش پذیر نہیں ہیں لیکن پاکستان بھر سے مختلف مواقع پر ہندو مذہب کے ماننے والے اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے آیا کرتے تھے۔مندر کی توسیع پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ ڈاکٹر رمیش کمار کروا رہے تھے اور اس کی تعمیر آخری مراحل میں تھی۔چند مقامی افراد نے اس مندر کی توسیع کے خلاف مقامی عدالت سے بھی رجوع کر رکھا تھا اور ضلعی انتظامیہ سے بھی درخواست کر رکھی تھی کہ مندر کی توسیع پر کام روکا
جائے۔مقامی آبادی کے مطابق مولانا شریف کی سربراہی میں جلسے جلوس بھی نکالے گئے اور بدھ کی صبح مشتعل افراد نے اس پر دھاوا بول دیا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں