نواز شریف نے نیشنل ڈائیلاگ کا امکان مسترد کر دیا، یہ اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کے مترادف ہو گا

لاہور(پی این آئی)سابق وزیر اعظم نواز شریف نے مذاکرات کے کسی امکان کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’گرینڈ نیشنل الائنس اپنے مقدس مقصد سے پیچھے ہٹنے کے مترادف ہو گا‘۔جمعہ کی شب مائکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں نواز شریف نے گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ سے متعلق چہ میگوئیوں کے حوالے

سے کہا کہ ’ووٹ چوری کر کے عمران خان (وزیراعظم) کو لانے والے اب گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کا شوشہ چھوڑ رہے ہیں‘۔نواز شریف نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ ’جس (نیشنل ڈائیلاگ) کا مقصد اس نااہل، کرپٹ حکومت اور سلیکٹرز کو پی ڈی ایم سے این آر او دلوانا ہے۔ ہماری جدوجہد عوامی مشکلات کے حل اور ووٹ کو عزت دو کے لیے ہے‘۔خیال رہے جمعرات کو پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما محمد علی درانی نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے جیل میں ملاقات کی تھی۔ ملاقات کے بعد انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگاڑا کا تفصیلی پیغام شہباز شریف کے پاس لے کر آئے تھے۔محمد علی درانی نے کہا کہ ’پیر پگاڑا نے چار ایشوز پر بات چیت کے لیے بھیجا تھا جس میں پہلا ایجنڈا یہ ہے کہ ڈائیلاگ کرکے معاملات بہتر کیے جائیں، دوسرا یہ کہ پارلیمان دوبارہ اپنا کام شروع کرے۔‘محمد علی درانی کی شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کے بعد آج دن بھر پاکستان کے مقامی میڈیا میں نیشنل ڈائیلاگ اور شہباز شریف کا مبینہ بیان ذرائع کے حوالے سے چلتا رہا جس میں مبینہ طور پر شہباز شریف نے مسائل ڈائیلاگ کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا تھا۔دوسری جانب جمعہ کی شام نجی ٹیلی ویژن چینل پر کی گئی گفتگو میں نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے نیشنل ڈائیلاگ کو طویل المدتی منظرنامے

سے متعلق عمل قرار دیتے ہوئے اس کی فوری ضرورت سے انکار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ان کی جماعت کا موقف یہ ہے کہ دھاندلی کے ذریعے قائم کی گئی غیرقانونی حکومت کو رخصت کیا جائے۔ اگر حکومت رخصت ہونے پر تیار ہو تو اس سے مزید بات کی جا سکتی ہے۔نواز شریف کے پیغام کے کچھ دیر بعد ان کی صاحبزادی اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے بھی مذاکرات نہ کرنے موقف کا اعادہ کیا۔اپنے ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے لکھا کہ ’پی ڈی ایم کا فیصلہ ہے کہ کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد پوری طرح اس موقف کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس لیے کسی طرح کے مِنی یا گرینڈ ڈائیلاگ کی باتیں بے معنی ہیں۔ اس جعلی اور کٹھ پتلی حکومت کو کسی طرح کا این آر او نہیں ملے گا۔ یہ پوری قوم کا فیصلہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں