حکومت کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ سارے پاکستان میں ہسپتال بناتی پھرے، وزیراعظم عمران خان ہمارے پاس اتنے فنڈز نہیں کہ 22 کروڑ افراد کو ہیلتھ کوریج دیں ہیلتھ کارڈ سے نجی سیکٹر آگے آئے گا

پشاور (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے۔ کہ حکومت کے پاس اتنے پیسے اور وسائل نہیں کہ سارے پاکستان میں ہسپتال بناتی پھرے ۔ہیلتھ کارڈ کی وجہ سے نجی سیکٹر آئے گا اور ہسپتال بنانے کیلئے آگے آرہا ہے۔سرکاری ہسپتالوں کا معیار آہستہ آہستہ گرتا چلا جاتا ہے جسے برقرار رکھنا سب سے بڑا چیلنج ہوگا۔ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت میں امراض قلب کے ادارے کا نہ ہونا بہت بڑا ظلم تھا۔اشرافیہ، وزیراعظم، وزرا علاج کے لیے باہر چلے جاتے ہیں۔ کبھی نہیں سوچتے اگر کسی عام آدمی کے گھر میں مشکل وقت یا بیماری ہو تو وہ کیا کریگا؟۔

ہمارے پاس اتنے فنڈز نہیں کہ 22 کروڑ افراد کو ہیلتھ کوریج دیں ہیلتھ کارڈ سے نجی سیکٹر آگے آئے

سانحہ آرمی پبلک اسکول افسوسناک تھا ، سانحہ اے پی ایس نے قوم کومتحد کیا۔ مل کردہشت گردی کا مقابلہ کریں گے۔ بدھ کو ادارہ برائے امراض قلب کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا۔ کہ ہمارے پاس اتنے فنڈز نہیں کہ 22 کروڑ افراد کو ہیلتھ کوریج دیں۔ لیکن ہیلتھ کارڈ کی وجہ سے نجی سیکٹر آئے گا اور وہ آگے آرہا ہے ہسپتال بنانے کیلئے۔ کیوں کہ جس کے پاس ہیلتھ کارڈ ہوگا وہ سرکاری یا نجی کسی بھی ہسپتال سے اپنا علاج کرواسکے گا۔انہوں نے بتایا کہ اس کا مطلب کہ وہ علاقے جہاں نجی شعبہ ہسپتال بنانے کیلئے نہیں جاتا تھا ۔

حکومت کے پاس اتنے پیسے اور وسائل نہیں کہ سارے پاکستان میں ہسپتال بناتی پھرے

کیوں کہ وہ سمجھتے تھے کہ لوگوں کے پاس وسائل ہی نہیں۔ لیکن اب نجی شعبہ ان غریب علاقوں میں ہسپتال قائم کرے گا۔وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت جن دو صوبوں میں ہے۔ ادھر میں نے ہدایت دے رکھی ہے کہ نجی شعبے کو ہسپتالوں کیلئے سستے داموں زمین فراہم کی جائے۔ اور پنجاب میں تو اوقاف کی زمینوں پر سستے داموں ہسپتالوں کی تعمیر کی ہدایت کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ زمین سستی کرنے کے ساتھ ہسپتالوں میں استعمال ہونے والے وہ تمام آلات جو ملک کے اندر نہیں بنتے۔ انہیں ڈیوٹی فری کردیا گیا ہے اور پھر ہیلتھ کارڈ کی وجہ سے لوگوں کے پاس خرچ کرنے کی صلاحیت آجائے۔

سرکاری ہسپتالوں کا معیار آہستہ آہستہ گرتا چلا جاتا ہے جسے برقرار رکھنا سب سے بڑا چیلنج ہوگا

گہ تو آپ دیکھیں گے کہ پورے پاکستان میں انقلاب آجائے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی سب سے اہم ذمہ داری عوام کی صحت کا دھیان رکھنا ہے تو یہ بہت بڑا اقدام ہے۔ انہوں نے پشاور کارڈیک انسٹیٹیوٹ کا معیار برقرار رکھنے کی خصوصی ہدایت کرتے ہوئے کہا ۔کہ سرکاری ہسپتالوں کا معیار آہستہ آہستہ گرتا چلا جاتا ہے جسے برقرار رکھنا سب سے بڑا چیلنج ہوگا۔انہوں نے کہا کہ شوکت خانم آج سے 25 سال پہلے تعمیر ہوا تھا۔ تاہم اس کے معیار میں کمی نہیں بلکہ صرف اضافہ ہوا ہے۔ اور میں چاہتا ہوں کہ سرکاری ہسپتال معیاری ہوں تا کہ وہ نجی ہسپتالوں کا مقابلہ کرسکیں۔

حکومت کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ سارے پاکستان میں ہسپتال بناتی پھرے
حکومت کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ سارے پاکستان میں ہسپتال بناتی پھرے

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا میں سب سے زیادہ لوگوں کی اموات امراض قلب اور کینسر کی بیماریوں سے ہوتی ہیں۔انہوں نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ اور صوبائی حکومت کو پشاور کارڈیک انسٹیٹیوٹ کی تکمیل پر مبارکباد دی۔ اور کہا کہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت میں امراض قلب کے ادارے کا نہ ہونا بہت بڑا ظلم تھا۔انہوں نے بتایا کہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں امراض قلب کے شعبے کی صورتحال بہت بری تھی ۔اور وہاں شرح اموات خاصی بلند تھی جس کی وجہ سے اسے بند کرنا پڑا ۔اس وجہ سے ایک خصوصی کاڑدیک انسٹیٹیوٹ کی بہت ضرورت تھی۔

حکومت کے پاس اتنے پیسے اور وسائل نہیں کہ سارے پاکستان میں ہسپتال بناتی پھرے ۔ہیلتھ کارڈ کی وجہ سے نجی سیکٹر آئے گا

وزیراعظم نے کہا کہ اس ادارے کی تعمیر کا منصوبہ کافی پہلے بنایا گیا تھا۔ تاہم فنڈز اور وسائل کی کمی تھی اور اب جب کہ کورونا وبا پھیلی ہوئی ہے۔ اس دوران ان فنڈز کو تلاش کر کے اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے پر میں صوبائی حکومت کو مبارکباد دیتا ہوں۔عمران خان نے کہا یہ ہسپتال نہ صرف سارے صوبے کیلئے مفید ہوگا ۔بلکہ ایسی کوئی سہولت اس علاقے میں نہ ہونے کی وجہ سے افغانستان سے بھی مریض یہاں علاج کروانے آئیں گے۔ انہوںنے کہاکہ صوبائی حکومت کی جانب سے پورے صوبے کے عوام کو ہیلتھ انشورنش فراہم کرنے کے فیصلے پر انہیں سب سے زیادہ خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

کسی غریب گھر میں کسی کو کوئی بیماری ہو تو وہ پورا گھرانہ غربت کی لکیر سے نیچے چلاجاتا ہے

اس سے بڑی نعمت کسی قوم بالخصوص غریب طبقے کے لیے نہیں ہوسکتی۔وزیراعظم نے کہا کہ کسی غریب گھر میں کسی کو کوئی بیماری ہو تو وہ پورا گھرانہ غربت کی لکیر سے نیچے چلاجاتا ہے۔ جس پر آج تک کسی حکومت نے نہیں سوچا تھا۔ ایک ایسا ملک جہاں اشرافیہ، وزیراعظم، وزرا علاج کے لیے باہر چلے جاتے ہیں۔ وہ کبھی یہ نہیں سوچتے کہ اگر کسی عام آدمی کے گھر میں مشکل وقت یا بیماری ہو تو وہ کیا کرے گا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ لوگ بار بار کہتے ہیں۔ کہ ریاست مدینہ کہاں ہے تو یہ اقدام ریاست مدینہ کی جانب ہے۔اْس ریاست میں دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ریاست نے کمزور طبقے کی ذمہ داری لی تھی جس کے

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کی پہلی فلاحی ریاست نبی ؐ نے بنائی تھی۔ ان کے پاس بھی وسائل نہیں تھے

لیے انہوں نے صرف اپنی ذہنیت تبدیل کی تھی باقی تو اللہ کرتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کی پہلی فلاحی ریاست نبی ؐ نے بنائی تھی۔ ان کے پاس بھی وسائل نہیں تھے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ صوبائی حکومت نے صوبے کے تمام شہریوں کو ہیلتھ انشورنس دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن آپ کو یہ سن کر حیرت ہوگی کہ ہم سے کہیں زیادہ امیر ممالک تک میں عوام کو یونیورسل ہیلتھ کوریج نہیں دی گئی۔انہوںنے کہاکہ اس اقدام سے ہر غریب گھرانے کو یہ اعتماد حاصل ہوگا۔ کہ کسی بیماری کی صورت میں ان کے پاس ہیلتھ کارڈ ہے دوسرا شاید آپ کو بھی اندازہ نہیں کہ آپ صحت کے معاملے میں پاکستان میں انقلاب لے آئے ہیں۔

سرکاری ہسپتال بھی نجی ہسپتالوں کی طرح کام کریں جہاں سزا اور جزا ہوتی اسی لیے وہ کامیاب بھی ہیں

اس سے آپ کا پوا نظام صحت اٹھ کھڑا ہوگا۔پمز ملازمین کی ہڑتال کے اعلان پر انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کی اصلاحات کا صرف یہ مقصد ہے۔ کہ سرکاری ہسپتال بھی نجی ہسپتالوں کی طرح کام کریں جہاں سزا اور جزا ہوتی اسی لیے وہ کامیاب بھی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہسپتال اصلاحات کا مقصد ایک بورڈ تشکیل دینا ہے ۔جو اسے نجی ہسپتال کی طرح چلائے اس کا مطلب نجکاری نہیں ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول افسوسناک تھا۔ لیکن سانحہ اے پی ایس نے قوم کومتحد کیا۔ قوم نے اتحاد سے دہشت گردی کو شکست دی اورفیصلہ کیا کہ مل کردہشت گردی کا مقابلہ کریں گے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں