میری حکومت کیسے ختم کی جا سکتی ہے؟ وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن کو از خود طریقہ بتا دیا، اپوزیشن رہنما بھی حیران رہ گئے

سیالکوٹ(این این آئی) میری حکومت کیسے ختم کی جا سکتی ہے؟ ۔وزیراعظم عمران خان نے چیلنج کیا ہے۔ کہ اپوزیشن حکومت کو آئینی طریقے سے گھر بھیجنا چاہتی ہے تو تحریک عدم اعتماد پیش کرے۔اپوزیشن نے استعفے دئیے تو حکومت ضمنی الیکشن کروا کے مزید مضبوط ہوجائے گی۔اپوزیشن سے ہر ایشو پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں مگر کرپشن کے مقدمات معاف نہیں کر سکتے۔ہماری سب سے بڑی جیت ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا۔ بڑی مشکل کے بعد ہماری معیشت اوپر جارہی ہے۔عثمان بزدار کی کمزوری ہے وہ اپنی اچھائیوں کی تشہیر نہیں کرسکتے۔

ہم نیشنل ڈائیلاگ سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے ہیں، سیاسی ڈائیلاگ کی بہترین جگہ پارلیمنٹ ہے

بدھ کو وزیر اعظم عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔ کہ ہم نیشنل ڈائیلاگ سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے ہیں، سیاسی ڈائیلاگ کی بہترین جگہ پارلیمنٹ ہے۔ میں نے پہلے دن کہا تھا پارلیمنٹ میں تمام سوالوں کے جواب دینے کو تیارہوں۔ جمہوریت تب چلے گی جب مکالمہ ہوگا۔وزیراعظم نے کہا۔ کہ ہم جوبات کرتے ہیں اپوزیشن کہتی ہے ہمارے مقدمات معاف کردیں، اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف مقدمات ان ہی کے دور حکومت میں بنائے گئے۔اسحاق ڈار، نوازشریف کے بچے، داماد سب گزشتہ دور میں بیرون ملک بھاگے ہیں۔

میری حکومت کیسے ختم کی جا سکتی ہے؟ وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن کو از خود طریقہ بتا دیا
میری حکومت کیسے ختم کی جا سکتی ہے؟ وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن کو از خود طریقہ بتا دیا

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہر ایشو پر بات کرنے کو تیار ہیں۔ لیکن ہم کسی بھی صورت میں این آراو پر بات نہیں کریں گے، ہم کرپشن مقدمات معاف نہیں کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری سب سے بڑی جیت ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کرسکتا کہ ہمیں ہر شعبے میں تاریخی خسارہ ملا ہے، یہ ملک کو مقروض اور دیوالیہ کرکے چھوڑ گئے۔ ہمارا سب سے بڑا چیلنج ان حالات سے نکلنا تھا جو یہ چھوڑ کر گئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بڑی مشکل کے بعد ہماری معیشت اوپر جارہی ہے۔

میری حکومت کیسے ختم کی جا سکتی ہے؟ وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن کو از خود طریقہ بتا دیا

دو بڑے ڈیم اور دو نئے شہر بن رہے ہیں، مجھے سب سے زیادہ خوشی عوام کو صحت انصاف کارڈ دینے کی ہے۔ شوکت خانم بنانے کا مقصد غریب کا مفت علاج کرنا تھا۔ ہم نیفیصلہ کیاہیپنجاب اورخیبرپختونخوا کے ہر شہری کو ہیلتھ انشورنس دیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن جلسوں کے علاوہ کیا کر سکتی ہے۔ یہ 11 جماعتیں مل کر بھی تحریک انصاف جتنے بڑے جلسے نہیں کر سکتیں۔ حکومت کو بھیجنے کا آئینی طریقہ تحریک عدم اعتماد ہے۔ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد پیش کرنا چاہتی ہے تو اسمبلی میں آجائے۔عمران خان نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی یہ کرنا کیا چاہتے ہیں۔

عثمان بزدار کی کمزوری ہے وہ اپنی اچھائیوں کی تشہیر نہیں کرسکتے۔ فردوس عاشق اعوان کو منصوبوں کی بہتر تشہیر کے لیے پنجاب لائے ہیں۔ گزشتہ 10 سالوں میں صرف 6 ارب روپے کی ریکوری ہوئی، 27 ماہ میں ہم نے پنجاب میں 207 ارب کی ریکوری کی۔ بڑے بڑے مافیا ن لیگ کے ساتھ ملے ہوئے تھے جو پکڑے جا رہے ہیں۔ جو ان کی مالی مدد کرتے تھے انہوں نے اربوں روپے کی سرکاری زمینوں پر قابض تھے۔وزیراعظم نے کہا ۔کہ ان کی آوازیں جمہوریت کی فکر میں نہیں نکل رہی ہیں، ان کو فکر یہ ہے کہ اب یہ سب پکڑے جائیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں