کرسی چھوڑنی پڑی تو چھوڑ دوں گا لیکن این آر او نہیں دوں گا، وزیراعظم عمران خان نے دبنگ دعویٰ کر دیا

اسلام آباد (آئی این پی ) وزیراعظم عمران خان نے دبنگ دعویٰ کر دیا ۔کہ اگر کرسی چھوڑنی پڑی تو چھوڑ دوں گا لیکن این آر او نہیں دوں گا،ملک میں ریپ جرائم کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ موبائل فون کے غلط استعمال سے معاشرے میں تباہی مچ گئی ہے۔ریپ کیسز میں ملوث ملزمان کو عبرت ناک سزائیں دینے کے لیے آرڈیننس موجود ہے۔ میڈیا پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔ لیکن لوگوں کو متبادل اور موثر نشریات دی جاسکتی ہے۔ میڈیا میں کچھ خاص لوگ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو بچانے کے لیے کوششیں کررہے ہیں ۔

 وزیراعظم عمران خان نے دبنگ دعویٰ کر دیا
وزیراعظم عمران خان نے دبنگ دعویٰ کر دیا

اور وہ عدالت میں چلے گئے اور استدعا سابق وزیر اعظم کو تقریر کا موقع دیا جائے۔ کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے پیش نظر جس کسی نے جلسے کے انتظامات میں حصہ لیا اس کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی ۔لیکن ہم اپوزیشن کو جانے سے نہیں روکیں گے۔ ہفتہ کو نجی ٹی وی چینل کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا۔ کہ میڈیا سے تعلق رکھنے والے بعض صحافیوں نے ایسے آزادی اظہار قرار دیا ۔جبکہ عدالت نے نواز شریف کو سزا سنائی۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا۔

وزیراعظم عمران خان نے دبنگ دعویٰ کر دیا،لیکن کرپشن معاف نہیں کروں گا

کہ کرپشن صرف احتساب کرکے ختم نہیں کی جا سکتی پورا معاشرہ کردار ادا کرتا ہے۔انہوں نے مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور لندن میں رہائش پذیر اسحق ڈار سے متعلق کہا۔ کہ آپ نے اسحق ڈار کو دیکھ لیا اس نے انٹرویو میں کیا باتیں کیں؟۔ان کا کہنا تھا کہ پبلک فنڈ چوری کرنے والا برطانیہ میں کوئی میڈیا اور پارلیمان میں نہیں جا سکتا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا اپوزیشن کو پارلیمنٹ میں عوامی مسائل کو زیر بحث لانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان انہیں این آر او دے دے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک معاشرہ چوروں اور عام لوگوں میں فرق نہیں کرے گا تب تک ترقی نہیں ہوسکتی۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن والے بات ہی نہیں کرنے دیتے اور این آر او مانگتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ میں پبلک آفس ہولڈر نہیں تھا ۔لیکن اپنی صفائی میں 9 مہینے عدالت میں صفائی دیتا رہا اور میں نے عدالت میں منی ٹریل دی۔انہوں نے کہا کہ اگر این آر او دینا ہے تو سب سے پہلے مجبوری کی حالت لاکھوں روپے کی چوری کرنے والے زیر حراست کمزور افراد کو دی۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر کرسی چھوڑنی پڑی تو چھوڑ دوں گا

کرسی چھوڑنی پڑی تو چھوڑ دوں گا ۔لیکن این آر او نہیں دوں گا، وزیراعظم عمران خان نے دبنگ دعویٰ کر دیا

لیکن این آر او نہیں دوں گا۔ انہوں نے لاہور میں پی ڈی ایم کے جلسے سے متعلق کہا کہ کورونا وائرس کے ۔کیسز میں اضافے کے پیش نظر جس کسی نے جلسے کے انتظامات میں حصہ لیا اس کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی لیکن ہم اپوزیشن کو جانے سے نہیں روکیں گے۔عمران خان نے کہا ہم نے اپنے جلسے منسوخ کیے۔وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ ملک میں ریپ جرائم کی شرح سب سے زیادہ ہے، موبائل فون کے غلط استعمال سے معاشرے میں تباہی مچ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا میں بہت کم لوگ ہیں جو معاشرے کی اصلاح کے لیے کوششیں کریں۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں