اسلام آباد(پی این آئی ) ن لیگ کی سیاست ختم نہیں ہوئی،یہ دوبارہ بحال ہو سکتی ہے اگر۔۔۔ چوہدری نثار نے شہباز شریف سے ملاقات کے بعد بڑا اعلان کر دیا۔ سینئرصحافی و تجزیہ کار عمران یعقوب نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے۔ کہ چوہدری نثار نے مریم نواز کی غیر موجودگی میں ڈیڑھ گھنٹہ تک شہباز شریف سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں چوہدری نثار نے شہباز شریف کو بتایا کہ مسلم لیگ ن کی سیاست ختم نہیں ہوئی۔ اور یہ دوبارہ اسی صورت میں بحال ہو سکتی ہے اگرمسلم لیگ ن اپنے بیانئے پر نظر ثانی کرے ۔ مریم نواز کو بیانیے میں لچک پیدا کرنا ہوگی۔
عمران یعقوب کے مطابق مریم نواز ، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی ملاقات میں اسی موضوع پر گفتگو کی گئی ۔جس میں شہباز شریف نے کہا کہ پارٹی میں پالیسی نواز شریف کی ہی چلے گی مگر ہمیں استعفوں کی آپشن پر نہیں جانا چاہئے۔شہباز شریف نے مریم نواز سے کہا کہ اتنا آگے نہیں جانا چاہئے ۔کہ واپسی کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ 8 دسمبر کو اہم فیصلہ کرے گی ۔جبکہ حکومت پر دبائو بڑھانے کے لئے پی ڈیم ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے
ن لیگ کی سیاست ختم نہیں ہوئی۔سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیر اعظم نواز شریف سے 7 بار ٹیلی فونک رابطے بھی ہوئے ہیں
سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیر اعظم نواز شریف سے 7 بار ٹیلی فونک رابطے بھی ہوئے ہیں۔ جن میں تحریک عدم اعتماد سمیت اسمبلیوں کے اپوزیشن کے مستعفی ہونے سے متعلق بات چیت کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم اور سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ پی ڈی ایم پلیٹ فارم سے ہی ہوگا۔اجلاس میں حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے تمام آپشنز استعمال زیر غور آئیں گے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف وزیراعظم سے قبل سپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے حامی ہے۔پی ڈی ایم آٹھ دسمبر کے سربراہی اجلاس میں تمام تجاویز پر غور کرے گی۔
تاہم پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ بغیر ہوم ورک اور اراکین کی مطلوبہ تعداد پورے کیے بغیر تحریک عدم اعتماد بے معنی ہوگی۔ ذرائع نے بتایا کہ پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں اس حوالے سے آصف زرداری اور نواز شریف سے بھی رائے لی جائے گی ،مولانا فضل الرحمن نے تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر نواز شریف،آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران7 بار ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں اسمبلیوں سے استعفوں سمیت تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے اورحکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں