فوج کا مجھ پر کوئی دباؤ نہیں، داخلہ اور خارجہ امور میں تمام پالیسی تحریک انصاف کی ہے، وزیراعظم عمران خان کا انٹرویو مجھے سلیکٹڈ کہنے والے رہنما خود سلیکٹڈ ہیں، بلاول کو بیٹا اور مریم کو بیٹی ہونے پر پارٹی عہدے ملے

اسلام آباد (این این آئی) فوج کاکوئی دباؤ نہیں ،وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے۔ کہ داخلہ اور خارجہ امور میں تمام پالیسی تحریک انصاف کی ہے ۔ اور فوج کا مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔ مجھے سلیکٹڈ کہنے والے رہنما خود سلیکٹڈ ہیں،بلاول کو بیٹا اور مریم کو بیٹی ہونے پر پارٹی عہدے ملے۔اعداد و شمار کو دیکھیں تو 2018 کے انتخابات 2013 کے مقابلے میں زیادہ شفاف تھے۔ نیب سمیت تمام ادارے آزاد ہیں ،ان پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں۔ ،ہمارا اختیار صرف جیلوں پر ہے۔ آصف علی زرداری اور نواز شریف نے اپنے اپنے دور اقتدار میں ایک دوسرے کے خلاف کیسز بنائے۔ نواز شریف بیرون ملک بھیجنے پر کوئی دباو نہیں تھا،

چینی سکینڈل معاملے پر جہانگیر ترین کے خلاف تحقیقات جاری ہیں

چینی سکینڈل معاملے پر جہانگیر ترین کے خلاف تحقیقات جاری ہیں ۔فردوس عاشق اعوان پر کوئی کرپشن کیس نہیں۔عاصم سلیم باجوہ پر اعتراض ہے تو نیب سے رجوع کریں۔عثمان بزدار بہترین وزیر اعلیٰ ثابت ہوں گے،میرا نظریہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے ۔اسی مقصد کیلئے ایک طریقہ ناکام ہوگا تو دوسرا اختیار کروں گا۔ لوگوں کو انشاء اللہ پانچ سال میں ایک کروڑسے زائد نوکریاں ملیں گی۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویومیں عمران خان نے کہا۔ کہ پاکستان میں لوگوں کو انشاء اللہ پانچ سال میں ایک کروڑ سے زائد نوکریاں

فوج کا کوئی دباؤ نہیں، داخلہ اور خارجہ امور میں تمام پالیسی تحریک انصاف کی ہے، وزیراعظم
فوج کا کوئی دباؤ نہیں، داخلہ اور خارجہ امور میں تمام پالیسی تحریک انصاف کی ہے، وزیراعظم

ملیں گی اور گھر بھی 50 لاکھ سے تجاوز کرجائیں گے، میں نے یہ وعدہ دو سال میں پورا ہونے کی بات نہیں کی تھی، یہ سب پانچ سال میں ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ فوج کا کوئی دبائو نہیں اور فوج نے کبھی کسی کام سے نہیں روکا، فوج کا دبائو ہو تو مزاحمت بھی کروں، خارجہ پالیسی کے فیصلے میں کرتا ہوں، جو باتیں میرے منشور میں تھیں میں نے اس پر عمل درآمد کیا، افغانستان کے معاملے میں جو میرا موقف تھا آج وہی پاکستان کی پالیسی ہے۔انہوںنے کہاکہ مجھے سلیکٹڈ کہنے والے رہنما خود سلیکٹڈ ہیں، نواز شریف اور آصف

فوج کا کوئی دباؤ نہیں ,وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ مجھے سلیکٹڈ کہنے والے رہنما خود سلیکٹڈ ہیں

زرداری دونوں سلیکٹڈ تھے، بلاول بھٹو پرچی کی وجہ سے پارٹی میں آئے، مریم اگر نواز شریف کی بیٹی نہ ہوتیں تو انہیں پارٹی عہدہ نہیں ملتا، اعداد و شمار دیکھیں تو 2018ء کے انتخابات 2013ء کے مقابلے میں زیادہ شفاف تھے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کسی سابق فوجی افسر کو اگر کوئی عہدہ دیتے ہیں تو اس کا ہمیشہ یہ مطلب نہیں ہوتا کہ فوج کا دبائو ہے، عاصم باجوہ نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا

تفصیل سے جواب دے دیا، انہیں سی پیک کی ذمے داری دینے کی وجہ یہ تھی کہ وہ سدرن کمانڈ کے کمانڈر رہے تھے اور سیکیورٹی ایشوز پر کام کرچکے تھے اس لیے ہمارا خیال تھا کہ وہ اس ذمے داری کے لیے بہترین آدمی ہیں۔انہوں ںے کہا کہ جس نے بھی اپنی زندگی میں مقابلہ کیا ہو وہ یوٹرن کا مطلب سمجھتا ہے، حالات کے ساتھ ساتھ حکمت عملی تبدیل کی جاتی ہے، میرا نظریہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے اور اسی مقصد کے لیے ایک طریقہ ناکام ہوگا تو میں دوسرا طریقہ اختیار کروں گا۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں