لاہور (پی این آئی)اگر اقوام متحدہ نے اپنا فرض پورا کیا ہوتا تو آذربائیجان کو طاقت کے ذریعے اپنے مقبوضہ علاقے واپس لینے کیلئے زبردستی قرارداد پر عملدرآمد کرانے کی ضرورت نہ پڑتی، چیئرمین سینٹ سٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ رحمان ملک نے لائن آف کنٹرول پر مسلسل بھارتی خلاف ورزیوں اور فائرنگ میں قیمتی
جانوں کے نقصان کی سخت مذمت کی ہے۔ رحمان ملک نے اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے شہداء کے ورثاء سے دلی ہمدردی کا اظہار اور افسوس کیا ہے۔ انہوں نے کہا کشمیریوں کی آواز عالمی فورمز کو سننی چاہئے تھی لیکن ابھی تک کسی نے ایسا نہیں کیا۔ رحمان ملک نے کہا وہ مقبوضہ کشمیر میں مودی کی حکمرانی میں انسانیت سوز بھارتی مظالم کیخلاف مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں۔ قبل ازیں برطانیہ سے آئے قانون کے طلباء و طالبات سے گفتگو کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ آذربائیجان کی جانب سے اپنے مقبوضہ علاقے واگزار کرانے کے بعد یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر طاقت کے ذریعے ہی عملدرآمد کرایا جا سکتا ہے۔ جبکہ کشمیریوں کا یہ حق ہے کہ وہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرائیں۔ انہوں نے کہا اگر اقوام متحدہ نے اپنا فرض پورا کیا ہوتا تو آذربائیجان کو طاقت کے ذریعے اپنے مقبوضہ علاقے واپس لینے کیلئے زبردستی قرارداد پر عملدرآمد کرانے کی ضرورت نہ پڑتی۔ کرونا وائرس حالیہ شدت کے حوالے سے رحمان ملک نے کہا یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ میں نے ایوان میں یہ کہا تھا کہ اکتوبر، نومبر، دسمبر میں کرونا وائرس میں شدت آئیگی اور ہلاکتوں میں بھی ریکارڈ اضافہ ہو گا اور دیگر ممبران نے میری بات کی تردید کی تھی۔ انہوں نے کہا حکومت کا کرونا کے حوالے سے اپوزیشن سے نمٹنے کیلئے مختلف بیانیہ ہے کیونکہ اسے جلسے کرنیکی اجازت نہیں دی جا رہی جبکہ حکومت کو اس حوالے سے فری ہینڈ حاصل ہے۔ انہوں نے کہا حکومت کو دونوں کیلئے یکساں بیانیہ رکھنا چاہئے۔ رحمان ملک نے عوام اور حکومت دونوں سے اپیل کی کہ سب کو ایس او پیز پر عمل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا عوام کو فری نان ڈسپوزیبل ماسک فراہم کرنے کیلئے حکومت فنڈز مختص کرے۔ انہوں نے کہا بھارت کبھی بھی افغانستان میں امن عمل کی کامیابی نہیں چاہے گا تاکہ وہ پاکستان کیخلاف اپنے مذموم عزائم میں کامیاب ہو سکے۔ بھارت افغان سرزمین کو پاکستان کیخلاف استعمال کرنا چاہتا ہے۔ رحمان ملک جلد قومی اور بین الاقوامی معاملات پر میڈیا سے بات کرینگے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں