لاہور (پی این آئی) سابق وزیراعظم نوازشریف کا بیانیہ پی ڈی ایم پر بوجھ بننے لگا ،پیپلز پارٹی کے بعد مزید دو جماعتوں کا بھی نواز شریف کی طرف سے قومی سلامتی کے اداروں کو نشانہ بنانے پر اعتراض اٹھا دیا،قومی وطن پارٹی اور جمعیت اہلحدیث پی ڈی ایم اجلاس میں معاملہ اٹھائیں گی۔ ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم
میں بھی پھوٹ پڑنا شروع ہو گئی ہے پیپلز پارٹی کے بعد 2جماعتوں نے بھی اداروں پر تنقید پر تحفظات کا اظہار کر تے ہو ئے کہاکہ قومی سلامتی ودفاعی اداروں کی قیادت کو نشانہ بنانا ہمارا ایجنڈا نہیں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی بلاول بھٹو کے موقف سے اتفاق کیا ہے فضل الرحمان بھی کسی شخصیت کا نام لینے کی بجائے سلیکٹرز یا اسٹیبلشمنٹ کے نام استعمال کرنے کے حامی ہیں ۔واضح رہے کہ بلاول بھٹو کی جانب سے کچھ روز قبل ایک انٹرویو کے دوران کہا گیا تھا کہ گوجرانوالہ جلسے میں نواز شریف کی جانب سے عسکری قیادت کے نام لیے جانے پر دھچکا لگا تھا۔ بلاول بھٹو کے اس بیان کے بعد اپوزیشن اتحاد میں دراڑ پڑنے کی باتیں زبان زد عام ہیں ، اس تاثر کہ وجہ سے اپوزیشن جماعتوں کی حکومت مخالف تحریک کا تاثر بھی متاثر ہوتا دکھائی دے رہا ہے ، اور اس انٹرویو کی وجہ سے حکومت اپنے مقاصد میں کامیاب دکھائی دیتی ہے ، جس کی اس اتحاد کے وجود میں آنے کے بعد پوری کوشش رہی کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو تقسیم کیا جائے۔کہا جا رہا ہے کہ عین ایسے حالات میں بلاول کی طرف سے سابق وزیراعظم کے بیانیہ سے لاتعلقی کرتے ہوئے یہ کہنا کہ ’نوازشریف کی تقریر میں براہ راست فوجی قیادت کے نام سنے تودھچکا لگا ، انتظار ہے سابق وزیراعظم کب ثبوت پیش کریں گے‘ اس سے بظاہر یہ دکھائی دے رہا ہے کہ اپوزیشن کی دو بڑی جماعتیں اس بیانیہ کی حد تک شاید ایک پیج پر نہیں ہیں ، جس کی وجہ سے پی ڈی ایم اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں کو بھی اس اتحاد کے مستقبل کے حوالے سے تشویش لاحق ہوچکی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں