لاہور( پی این آئی)چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت مکمل ہونے والے اورنج لائن میٹر و ٹرین منصوبے کے نمایاں خدو خال کچھ اس طرح سے ہیں۔ ٹرین علی ٹائون تا ڈیرہ گجراں27کلو میٹر کا فیصلہ صرف 45منٹ میں طے کرے گی ۔ مسافروں کی سہولت کیلئے ہر کلو میٹر پر اسٹیشن بنایا گیا ہے ۔ عالمی معیار کے طرز پر 24ایلیو ویٹڈ اور 2انڈر گرائونڈ اسٹیشنز بھی
بنائے گئے ہیں ۔ ہر پانچ منٹ کے بعد ٹرین کی آمد ہو گی ۔ ٹرین میں خواتین ، معذور افراد اور بزرگ مسافروں کیلئے مخصوصی نشستیں رکھی گئی ہیں ۔ ایم اے او کالج پر اورنج لائن میٹرو ٹرین اور میٹرو بس سروس کے درمیان باہمی سفر ی منتقلی کی سہولت بھی دی گئی ہے ۔ ٹرین کا یکطرفہ کرایہ 40روپے مقرر کیا گیا ہے ۔ دوسری جانب اس منصوبے کی تکمیل کی راہ میں رکاوٹیں بھی آتی رہیں ۔ منصوبے کا افتتاح اکتوبر 2015ء میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کیا جسے 25دسمبر 2017کو مکمل ہونا تھا لیکن کچھ وجوہات کی بناء پر منصوبہ غیر معمولی تاخیر کا شکار ہوگیا اور اس کی لاگت بھی بڑھ گئی ۔شہباز شریف نے منصوبے کے امور کو دیکھنے کے لئے سینئر لیگی رہنما خواجہ احمد حسان کی سربراہی میں سٹیئرنگ کمیٹی قائم کی تھی جس کی 104میٹنگز ہوئیں ، کمیٹی میں منصوبے پر پیشرفت کا جائزہ لیا جاتا تھا۔ اس وقت کے وزیرا علیٰ شہباز شریف بھی وقتاً فوقتاً منصوبے پر جاری کام کا جائزہ لینے کیلئے اچانک دورے کرتے رہے ۔ میٹرو ٹرین کے روٹ پر کئی تاریخی عمارتیں بھی ہیں جس کی وجہ سے تاریخی عمارتوں اور ورثوں کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے مظاہرے بھی کئے گئے جبکہ اس حوالے سے معاملہ یونیسکو میں بھی لے جایا گیا ۔ منصوبے کے گیارہ مقامات کے حوالے سے اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کیا گیا اور اس پر حکم امتناعی لیا گیا جس کی وجہ سے ان مقامات پر کام رکا رہا اور منصوبہ غیر معمولی تاخیر کا شکار ہونے سے اس کی لاگت میں اربوں روپے کا اضافہ ہو گیا ۔ میٹرو ٹرین کے روٹ پر کئی تاریخی مقامات بھی ہیں جن میں شالیمار باغ ، دائی انگہ کا مقرہ، لکشمی مینشن، چوبرجی ، مہر النساء کا مقرہ اور تاریخی چرچز شامل ہیں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں