ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ، پاکستان نے 27 میں سے 21 نکات پر عملدرآمد کیا، پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کی ضرورت نہیں، اعلان

اسلام آباد(پی این آئی) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ایف اے ٹی ایف ورچوئل اجلاس میں منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف پاکستان کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔صدر ایف اے ٹی ایف مارکس پلیئر کا کہنا ہے کہ پاکستان بدستور گرے لسٹ میں رہے گا۔ پاکستان نے 27 میں سے 21 نکات پر عملدرآمد کیا، پاکستان کو 2021ء تک مزید 6 اہداف پر بڑی پیشرفت کرے

۔ پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کی ضرورت نہیں۔مارکس پلیئر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا اور ایران کو بلیک لسٹ میں رکھا جائے گا، آئس لینڈ اور منگولیا کو گرے لسٹ سے نکالا گیا ہے۔اس سے قبل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے جون 2018 میں دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے گرے لسٹ میں شامل کرتے ہوئے پاکستان کے لیے لائحہ عمل تجویز کیا تھا، جس پر عمل کر کے وہ تنطیم کی گرے لسٹ سے باہر آ سکتا ہے۔پاکستان نے اس سال پارلیمنٹ سے پندرہ کے قریب نئے قوانین منظور کرائے ہیں تاکہ ملک کی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی راہ ہموار ہو سکے۔گذشتہ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان نے 14 ایکشن پوائنٹس پر عمل کر لیا ہے ۔گزشتہ ماہ ایف اے ٹی ایف کے ذیلی ادارے ایشیا پیسفک گروپ ( اے پی جی) نے اپنی فالو اپ رپورٹ میں پاکستان کی 40 میں سے دو سفارشات پر عمل درآمد ناکافی قرار دیتے ہوئے ملک کو زیادہ اور تیز فالو اپ کی کیٹگری میں رکھا ہے جس کے تحت کسی ملک کو تین ماہ بعد کارکردگی کا جائزہ پیش کرنا ہوتا ہے۔نئی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے گذشتہ ایک سال میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں کی ہے اور نو سفارشات پر خاطر خواہ عمل درآمد کیا گیا ہے جبکہ 25 سفارشات پر جزوی عمل درآمد ہوا ہے اور چار پر بالکل بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں