گجرانوالہ میں اپوزیشن جماعتوں کا پاور شو، کارکنان کی آمد کا سلسلہ جاری اسٹیڈیم کے تمام راستے خاردار تاریں لگا کر بند، کنٹینر کھڑے کر دیے گئے

اسلام آباد (پی این آئی)گجرانوالہ میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے کے لیے تیاریاں آخری مراحل میں ہیں جب کہ مختلف شہروں سے سیاسی کارکنوں کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق پی ڈی ایم آج مسلم لیگ ن کے گڑھ سمجھے جانے والے شہر گجرانوالہ کے جناح اسٹیڈیم میں جلسہ کرنے جا رہی ہے جس کے لیے

انتظامات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔پی ڈی ایم کے جلسے سے مریم نواز، بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر جماعتوں کے قائدین بھی خطاب کریں گے۔جلسے میں شرکت کے لیے مریم نواز اور مولانا فضل الرحمان لاہور سے گجرانوالہ پہنچیں گے، دونوں جماعتوں کے قافلے کامونکی میں ساتھ ملیں گے جب کہ بلاول بھٹو زرداری لالہ موسیٰ سے گجرانوالہ پہنچیں گے۔پولیس نے جناح اسٹیڈیم کی طرف آنے والے راستے خاردار تاریں لگا کر بند کر دیے ہیں، گل روڈ، منیر چوک، سیالکوٹ روڈ اور گوندنوالہ پھاٹک پر کنٹینر کھڑے کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ سیٹلائٹ ٹاؤن سے آنے والی سڑکوں پر بھی کنٹینرز کھڑے کر دیے گئے ہیں جس کی وجہ سے جناح اسٹیڈیم کی طرف پیدل آنے والے افراد کو مشکلات کا سامنا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے اپوزیشن جماعتوں کو چیلنج کیا تھا کہ جناح اسٹیڈیم بھر گیا تو وہ استعفیٰ دے دیں گے اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے اس چیلنج کو قبول بھی کر لیا تھا۔اس حوالے سے اب مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کا بیان سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ہم نے رات کو ہی جلسہ گاہ بھر دی تھی، کارکن صبح تک موجود رہے، شبلی فراز اب استعفی دے دیں، استعفی کا متن ہم فراہم کر دیں گے۔وزیر اطلاعات پنجاب فیاض چوہان سے متعلق پوچھے گئے سوال پر مریم اورنگزیب نے کہا کہ فیاض چوہان کو نہیں جانتی، ان کی بات کا جواب دینا نہیں چاہتی۔ترجمان مسلم لیگ نے بتایا کہ مریم نواز دن ڈیڑھ بجے رائے ونڈ سے جلسے کے لیے روانہ ہوں گی۔ان کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ طے کی گئی ایس او پیز پر عمل کی پوری کوشش کریں گے۔ایس او پیز کی خلاف ورزی پر جلسہ انتظامیہ کے خلاف کارروائی سے متعلق سوال پر مریم اورنگزیب نے کہا کہ لیاقت باغ راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے جلسے میں کورونا کی خلاف ورزی پر کتنی ایف آئی آر کٹی تھیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں