اسلام آباد(پی این آئی)گزشتہ روزلیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن اب وہ سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین بھی نہیں رہے کیونکہ سی پیک اتھارٹی کو جس آرڈیننس کے تحت قانون
یتحفظ حاصل تھا وہ اب ختم ہو چکا ہے۔روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی شائع خبر کے مطابق اگرچہ انتظامی لحاظ سے باجوہ چیئرمین سی پیک اتھارٹی ہیں لیکن قانوناً یہ ادارہ بغیر کسی قانونی مینڈیٹ کے کام کر رہا ہے۔ اتھارٹیاں پارلیمانی قانون سازی کے ذریعے قائم کی جاتی ہیں اور اتھارٹیز کے قیام کیلئے انتظامی ہدایت نامے جاری نہیں کیے جاتے۔ عاصم باجوہ نے ٹوئیٹ کیا کہ میں نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ مجھے ایس اے پی ایم برائے اطلاعات و نشریات کے اضافہ عہدے سے سبکدوش کیا جائے۔ انہوں نے کھلے دل سے میری درخواست قبول کی۔ عاصم باجوہ کو آرڈیننس کا قانونی طریقہ اختیار کرتے ہوئے چیئرمین سی پیک اتھارٹی لگایا گیا تھا تاہم اب اس آرڈیننس کی معیاد ختم ہو چکی ہے۔اس وقت کوئی ایسا قانون موجود نہیں جو سی پیک اتھارٹی کے قیام کو تحفظ دے سکے۔ ایک سینئر سرکاری ذریعے کا کہنا تھا کہ باجوہ کو چیئرمین سی پیک لگانے کیلئے جو قانونی آلہ استعمال کیا گیا وہ اب ختم ہو چکا ہے جس کی وجہ سے ان کا تقرر جائز نہیں اور وہ کام جاری نہیں رکھ سکتے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں