اسلام آباد(آئی این پی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو بذریعہ اخباری اشتہار طلب کرلیا۔عدالت نے قرار دیا کہ نوازشریف کی بذریعہ اشتہار طلبی کا تمام خرچہ وفاقی حکومت برداشت کرے گی، اگر نواز شریف اشتہار شائع ہونے کے تیس روز کے اندر پیش نہ ہوئے تو انہیں
اشتہاری قرار دے دیا جائے گا۔بدھ کواسلام آباد ہائیکورٹ میں ایون فیلڈ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل بینچ نے سماعت کی۔دوران سماعت وڈیو لنک کے ذریعے پاکستان ہائی کمیشن لندن کے افسران فرسٹ سیکرٹری دلدار علی ابڑو اور قونصلر اتاشی را عبدالحنان کا بیان بطور شہادت قلمبند کیاگیا۔سماعت سے قبل پاکستان ہائی کمیشن لندن کے فرسٹ سیکرٹری دلدار علی ابڑو اور قونصلر اتاشی را عبدالحنان کے الگ الگ تحریری بیان اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے تھے۔پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے فرسٹ سیکرٹری دلدار علی ابڑو نے اپنے تحریری بیان میں کہا کہ نواز شریف کے بیٹے کے سیکرٹری وقار احمد نے مجھے کال کی اور کہا کہ وہ نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری وصول کریں گے، وقار احمد کے مطابق وہ نواز شریف کی موجودہ رہائش گاہ پارک لین لندن میں وارنٹس وصول کرے گا، میں نے وقار کو کہا کہ ہیڈ آف مشن سے منظوری کے بعد میں آپ کا آگاہ کروں گا۔دلدار علی ابڑو نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ وارنٹس کی تعمیل سے متعلق وقار کے ساتھ ہونے والی گفتگو کے حوالے سے ہائی کمیشن کو آگاہ کیا، ہائی کمیشن سے وارنٹس کی وقار کی جانب سے دیئے گئے پتہ پر وارنٹس کی تعمیل کی اجازت لی، ہائی کمیشن نے مجھے نواز شریف کے وارنٹس اس پتہ پر تعمیل کرانے کی اجازت دے دی، اس کے بعد وقار کے ساتھ اتفاق ہوا کہ وہ 23 ستمبر کو دن گیارہ بجے وارنٹس وصول کریں گے، وقار کو بتایا کہ قونصلر اتاشی را عبدالحنان وارنٹس کی تعمیل کے لیے آئیں گے، برطانیہ کے وقت کے مطابق 10بجکر 20منٹ پر وقار نے مجھے کال کرکے وارنٹس وصولی سے معذرت کرلی۔پاکستان ہائی کمیشن لندن کے قونصلر اتاشی را عبدالحنان نے بھی تحریری بیان میں کہا ہے کہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے لیے نواز شریف کی رہائش گاہ گیا، لندن میں نوازشریف کی رہائش گاہ پر 17ستمبر کو شام 6 بج کر 35منٹ پر گیا، نواز شریف کے ذاتی ملازم محمد یعقوب نے وارنٹ گرفتاری وصول کرنے سے انکار کیا، نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری کی بائی ہینڈ تعمیل نہیں ہو سکی۔فارن آفس کے ڈائریکٹر یورپ محمد مبشر خان نے عدالت کو بتایا کہ رجسٹرپر اندراج کے بعدکمپیوٹر پربھی اس کی انٹری کی جاتی ہے اور وزارت خارجہ نے برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کو ڈپلومیٹک بیگ کے ذریعیوارنٹ بھجوائے۔اس پر جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ اب بتائیں کہ آگے کیا ہو گا؟ اس پر ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل نیب جہانزیب بھروانہ کا کہنا تھا کہ اگلامرحلہ نوازشریف کواشتہاری قرار دینے کا ہے۔انہوں نے دلائل دیے کہ وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے عمل میں شریک 3افراد نے بیانات ریکارڈ کرادیے، یہ بات واضح ہے کہ نوازشریف نے جان بوجھ کر وارنٹ گرفتاری وصول نہیں کیے اور دستاویزی شواہد سے واضح ہے کہ نوازشریف جان بوجھ کر مفرور ہیں لہذا ان کو اشتہاری قرار دیا جائے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو بذریعہ اخبار اشتہار طلب کرتے ہوئے ڈان اور جنگ اخبار میں ان کی طلبی کے اشتہار جاری کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے قرار دیا کہ نوازشریف کی بذریعہ اشتہار طلبی کا تمام خرچہ وفاقی حکومت برداشت کرے گی۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو اشتہارات کی رقم 2 روز میں جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔عدالت نے قرار دیا کہ اگر نواز شریف اشتہار شائع ہونے کے تیس روز کے اندر پیش نہ ہوئے تو انہیں اشتہاری قرار دے دیا جائے گا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں