اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی کابینہ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے برطانوی حکومت کو ایک بار پھر خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں وزارت خارجہ اور ایف آئی اے کو ٹاسک سونپ دیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے نواز شریف کی فوری وطن واپسی کیلئے کوششیں تیز کرنے کی
ہدایت کی ہے۔ اور کہا ہے کہ نواز شریف کو وطن واپس لاکر عدالت پیش کیا جائے۔ میاں نواز شریف کو وطن واپس لانے کے لئے تمام قانونی آپشنز استعمال کئے جائیں گے۔ برطانوی حکومت کی مدد سے نواز شریف کو واپس لائیں گے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف بیماری کا بہانہ بنا کر ملک سے فرار ہوئے ہیں، انہیں کسی صورت بھی این آر او نہیں دیا جائے گا۔ احتساب کا عمل بلا تفریق جاری رہے گا۔ اپوزیشن کو احساس ہو چکا ہے کہ این آر او نہیں ملے گا۔ اپوزیشن جماعتیں اپنے کیسز سے توجہ ہٹانے کیلئے اداروں کو متنازعہ بنا رہی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں سیاسی معاملات کو دیکھنے کیلئے 6 رکنی سیاسی کمیٹی بھی تشکیل دی۔ کمیٹی شہزاد اکبر، ڈاکٹر بابر اعوان، فواد چودھری، اسد عمر، شفقت محمود اور شیخ رشید پر مشتمل ہو گی۔ یہ کمیٹی اپوزیشن کی تحریک سمیت تمام سیاسی معاملات کو دیکھے گی۔ یہ کمیٹی نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے بھی آئینی اور قانونی امور کا جائزہ لے گی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے نواز شریف کو ہر صورت وطن واپس لانے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں نواز شریف کو وطن واپس لانے کیلئے مختلف پہلوئوں پر غور شروع کر دیا گیا ہے۔ بابر اعوان نے کہا ہے کہ نواز شریف سزا یافتہ قیدی ہیں، ان کی واپسی کے لئے مضبوط دلیل ہے۔ بیماری ہوتی تو ہسپتال جاتے، وہ تو پچھلے دروازے کی ملاقاتوں کیلئے لندن گئے ہیں ۔ نواز شریف کی واپسی کیلئے قانونی جنگ کی جائے گی۔ جلد ہی ایکسٹراڈیشن کی کارروائی شروع کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چلی کے بھگوڑے اگسٹو پنوشے کو ایکسٹراڈیشن کے ذریعے واپس لایا گیا تھا۔ اجلاس کے دوران بعض وفاقی وزراء نے مسلم لیگی رہنمائوں کے ریاستی اداروں کو متنازعہ بنانے بارے میں بیانات کا سخت نوٹس لینے پر زور دیا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں