لاہور ( پی این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے موٹر وے واقعہ میں سی سی پی او عمر شیخ کو طلب کر لیا ۔لاہور ہائی کورٹ میں سی سی پی او عمر شیخ کو عہدے سے ہٹانے کے لیے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ ’لاہور کے سی سی پی او کے بیان پر پوری کابینہ کو معافی مانگنی چاہیے۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ ’کابینہ سی سی پی او کے بیان پر معافی مانگتی تو قوم کی بچیوں کو حوصلہ ہوتا لیکن پنجاب حکومت کے وزرا سی سی پی او کو بچانے میں لگ گئے۔ ‘لگتا ہے سی سی پی او لاہور وزرا کا افسر ہے۔چیف جسٹس کا موٹر وے واقعہ حوالے سے کہنا تھا کہ اتنا بڑا واقعہ ہو گیا لیکن حکومت کمیٹی کمیٹی کھیل رہی ہے جبکہ وزرا اور ایڈوائزر موقع پر جا کر تصاویر بنوا رہے ہیں۔جسٹس قاسم خان نے کہا کہ ’کیا وزیر قانون کا کام تفتیش کرنا ہے۔ وزیر قانون کو تفتیش کا کیا تجربہ ہے اور وزیر قانون کس حیثیت سے کمیٹی کی سربراہی کر رہے ہیں؟‘لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے موٹر وے ریپ واقعہ کی تفتیش پر عدم اطمینان ظاہر کیا اور اس حوالے سے شہر کے پولیس سربراہ عمر شیخ کے بیان پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ ’کیس کی تفتیش جاری ہے اور محکمے کا سربراہ مظلوم کو غلط کہنے پر تل جائے تو کیا ہوگا۔‘چیف جسٹس قاسم خان نے سی سی پی او لاہور کو دوپہر ایک بجے پیش ہونے کی ہدایت کی جبکہ عدالت نے موٹر وے واقعہ کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کا نوٹیفکیشن بھی طلب کرلیا ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں