علماء نے موٹر وے واقعہ کے ملزم کی گرفتاری کا سراغ ملنے کے بعد سزا کے حوالے سے کیا فتویٰ جاری کر دیا؟ شریعت کیا کہتی ہے؟

لاہور(این این آئی) سانحہ گجرپورہ سمیت تمام ایسے کیسز میں ڈی این اے کی گواہی قابل قبول سمجھتے ہوئے عدالتیں فوری سزائیں دیں،یہ شرمناک کام خواہ بچوں سے ہو یا بچیوں سے مجرموں کو سر عام سزا دینی چاہیے۔ یہ بات چیئرمین پاکستان علما کونسل و صدر دارالافتا پاکستان حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے

دارالافتا پاکستان کے اجلاس کے بعد مشترکہ فتویٰ جاری کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان قرآن و سنت کے تابع ہے۔ قرآن و سنت کے احکامات کے مطابق سنگسار اور کوڑوں کی سزا سر عام دئیے جانے کا حکم ہے۔ ڈی این اے ٹیسٹ ایک نئی اور جدید تحقیق ہے لہٰذاعصمت دری، بچوں اور بچیوں کے ساتھ ایسے شرمناک کیسز میں ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ کو عدالت گواہی تسلیم کرتے ہوئے سپیڈی ٹرائل کے تحت مقدمات کی سماعت کرے اور اپیل کی سماعت کیلئے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے جج صاحبان متعین کیے جائیں جو 24 گھنٹے میں اپیل کی سماعت کر کے فیصلہ صادر کریں اور جہاں پر یہ واقعہ ہوا ہے وہاں سر عام مجرموں کو سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علما ء کونسل ملک گیر تحریک شروع کر رہی ہے کہ ایسے مجرمین کو سر عام سزائیں دی جائیں۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ وہ خود لاہور میں آئیں اور اس وقت تک لاہور سے نہ جائیں جب تک مجرموں کو سزائیں نہ مل جائیں۔ اس موقع پر مفتی عمرفاروق، مفتی فلک شیر، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا اسلم صدیقی، مولانا اسد اللہ فاروق اور دیگر بھی موجود تھے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں