اہلیہ کےنام پر اثاثےبنانے کا الزام، عاصم سلیم باجوہ کا تفصیلی مؤقف آ گیا، اثاثے ڈکلیئر کرتے وقت اہلیہ کاروبار میں حصہ دار نہیں تھیں، 2 بھائیوں کی کمپنی کو سی پیک کا کوئی ٹھیکہ نہیں دیا گیا

اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات اور چیئر مین سی پیک لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ نے کہاہے کہ اہلیہ کے اثاثے اپنے ڈیکلیئریشن میں چھپانے کا الزام غلط ہے،22 جون 2020 کو اثاثے ڈکلیئر کیے گئے اس وقت اہلیہ کسی کاروبار میں حصہ دار نہیں تھیں،

میرے 2 بھائیوں کی کمپنی سلک لائن انٹرپرائزز کو سی پیک کا کوئی ٹھیکہ نہیں دیاگیا، ہماری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی ایک اور کوشش ناکام ہوگئی، پاکستان کیلئے اپنی خدمات پورے وقار کیساتھ سر انجام دیتا رہوں گا ۔ جمعرات کو چیئرمین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ صحافی احمد نورانی نے 27 اگست کو نامعلوم ویب سائٹ پر میرے بارے میں خبر بریک کی، احمد نورانی کی خبر کی سختی سے تردید کرتا ہوں اور غلط قرار دیتا ہوں۔ عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ میرے بیٹے پر الزام لگایاگیا کہ اس نے سی اون بلڈرز اینڈ اسٹیٹ کمپنی بنائی، میرے بیٹے کی کمپنی نے قیام سے اب تک کوئی کاروبار نہیں کیا، میرے بیٹے کی کمپنی غیر فعال ہے۔معاون خصوصی عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ مجھ پرالزامات میری ساکھ کونقصان پہنچانے کے لیے لگائے گئے، میں اپنے اوپر لگے الزامات کا جواب دینے سے پیچھے نہیں ہٹا، میرے بیٹے پر الزام لگایا گیا کہ اس کے نام ہمالیہ لمیٹڈ کمپنی رجسٹرڈ ہے، میرے بیٹے کے پاس ہمالیہ لمیٹڈ کمپنی کے صرف 50 فیصد شیئرز ہیں، یہ کمپنی بہت چھوٹی ہے جس نے تین سال میں 5 لاکھ روپے کمائے ہیں۔انہوںنے بتایاکہ یہ درست ہے میرے ایک بیٹے کے نام پر موچی کاڈوینرکمپنی موجود ہے، یہ ایک چھوٹی کمپنی ہے جس نے 5سال میں مکمل نقصان اٹھایا ہے، میرے ایک بیٹے پر الزام لگایا گیا اس کے نام کرپٹن مائننگ کمپنی ہے، یہ کمپنی اس وقت رجسٹرڈ کی گئی جب میں بلوچستان میں تعینات تھا، کسی نے نہیں دیکھا کہ یہ کمپنی ایف بی آر میں 2019 میں رجسٹرڈ ہوئی۔عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ میرے 2 بھائیوں کی کمپنی سلک لائن انٹرپرائزز کو سی پیک کا کوئی ٹھیکہ نہیں دیاگیا، کمپنی رحیم یارخان میں صنعتوں کو افرادی قوت فراہم کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے بیٹوں پر امریکا میں گھر خریدنے کا الزام لگایا گیا، میرے بیٹوں نے گھر بینک قرض کے ذریعے لیا ہے، میرے بیٹوں کو گھر کی 80 فیصد رقم ابھی ادا کرنی ہے، میرے بیٹوں کی عمریں 33، 32 اور 27 سال ہیں، میرے بیٹوں نے امریکا کی بڑی یونیورسٹیوں سے بزنس ڈگری لی ہے، میرے بیٹوں کو امریکا میں بہت اچھی تنخواہ پر نوکریاں ملیں۔عاصم سلیم باجوہ نے کہاکہ کرپٹن کمپنی نے کوئی بزنس نہیں کیا، میرے ایک بیٹے کے نام ایڈوانس مارکیٹنگ کمپنی کا الزام لگایاگیا، یہ کمپنی غیر فعال ہے اور اس نے کوئی کاروبار نہیں کیا۔معاون خصوصی اطلاعات عاصم باجوہ نے اپنے تردیدی بیان میں کہا کہ اہلیہ کے اثاثے اپنے ڈیکلیئریشن میں چھپانے کا الزام غلط ہے، ڈیکلیئریشن جمع کرانیکی تاریخ 22 جون 2020 کو میری بیوی انویسٹر نہیں رہی تھیں، میری بیوی نے یکم جون 2020 کو باہر کی تمام کمپنیوں سے انویسٹمنٹ نکال لی تھی، میری اہلیہ کی تقریباً 19 ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری تھی۔عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ میرے اثاثے ڈکلیئر کرنے کے وقت اہلیہ کی میرے بھائی کے کسی کاروبارمیں سرمایہ کاری نہیں تھی،یکم جون 2020ء کو میری اہلیہ نے بیرون ملک تمام سرمایہ کاری ختم کردی تھی، میری اہلیہ کا سرمایہ کاری ختم کرنے سے متعلق امریکا میں ریکارڈ موجو دہے۔عاصم باجوہ نے کہا کہ ایس ای سی پی میں کمپنی کے نام تبدیلی کا عمل مکمل کیاگیا، امریکا میں کاروباری مفاد ختم ہونے پر دفتری کارروائی کی گئی۔انہوں نے کہا کہ جھوٹی خبر چلانے کامقصد میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے ، میری اہلیہ نے میرے بھائی کی کمپنی میں سرمایہ کاری کی، اہلیہ نے انویسٹمنٹ میری 18 سال کی جمع پونجی سے کی، ایک بار بھی اسٹیٹ بینک کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی نہیں کی۔چیئرمین سی پیک اتھارٹی نے کہا کہ باجکو گلوبل منیجمنٹ کی پاپا جونز پیزا چین میں کوئی ملکیتی مفاد نہیں، خبر میں غلط الزام لگایاگیا کہ باجکو 99کمپنیوں کی مالک ہے، 18 سال میں میریبھائیوں نے تقریباً 70 ملین ڈالر کے اثاثے اور فرنچائزخریدیں، 70 ملین ڈالر میں سے تقریباً 60 ملین ڈالر بینک کے قرضے اور دیگر مالیاتی سہولیات شامل ہیں۔عاصم باجوہ نے کہا کہ 18 سال میں میرے بھائیوں اور اہلیہ کی کیش سرمایہ کاری 73 ہزار امریکی ڈالر ہے، میرے بھائیوں کی 54 ہزار امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کا مکمل ریکارڈ ہے، میرے دو بھائی ڈاکٹر ، ایک بھائی امریکی بینک میں نائب صدر رہا، کاروبار سے قبل میرا ایک بھائی امریکی ریسٹورنٹ آپریٹنگ کمپنی میں کنٹرولر اور ایک پارٹنر رہا، کیا اتنے اہم عہدوں پر موجود لوگ 54 ہزار امریکی ڈالرز کی بچت نہیں کرسکتے؟۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں