جیکب آباد(آئی این پی) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اے پی سی کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے سرگرم ہوچکے ہیں اور انہوں نے اپنی پارٹی کے رہنماؤں کو اپوزیشن کی تمام جماعتوں سے رابطے تیز کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں جس کے بعد اکرم خان درانی نے رابطے شروع کردئیے
ہیں۔ تفصیلات کے مطابق حکومت کی سب سے بڑی مخالف جماعت جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے مسلسل کوششوں میں مصروف ہیں لیکن مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی جانب سے مثبت اپوزیشن کا کردار ادا نہ کرنے کی وجہ سے حکومت کو ٹف ٹائم دینے میں ناکام رہے ہیں، حکومت مخالف تحریک میں ساتھ نہ دینے پر مولانا فضل الرحمن مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی قیادت سے ناراض ہیں اور انہوں نے اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں کے خلاف میڈیا پر گفتگو کرنابھی شروع کردی تھی جس پرمسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے جے یو آئی کے سربراہ سے ٹیلیفونک رابطے کئے جس کے بعد اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے ان کے گھر پہنچ کر ناراضگی ختم کرنے کی کوشش کی مگر اہم ذرائع کے مطابق شہباز شریف کی مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کے باوجود ابھی تک ڈیڈلاک برقرارہے کیوں کہ ملاقات میں شہباز شریف نے حکومت مخالف تحریک اور اے پی سی کے انعقاد کے متعلق کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا جبکہ مسلم لیگ قائد میاں نواز شریف نے مولانا فضل الرحمن کو مکمل یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ماضی کی غلطیوں کو درست کرتے ہوئے تحریک میں بھرپور ساتھ دیں گے جبکہ دوسری جانب معلوم ہوا ہے کہ مریم نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن کے درمیان جلد ملاقات متوقع ہے، ادھر پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے ساتھ مولانا فضل الرحمن خود رابطے میں ہیں جبکہ انہوں نے اپنی پارٹی کے رہنماؤں کو خصوصی ہدایت جاری کی ہیں کہ وہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں سے اپنے رابطے تیز کردیں جس کے بعد سابق وفاقی وزیر اور جے یو آئی کے مرکزی رہنما اکرم خان درانی نے اپنے رابطے شروع کردئیے ہیں، علاوہ ازیں مولانا فضل الرحمن نے لیاقت بلوچ سے ملاقات کرکے جماعت اسلامی کو بھی اے پی سی میں شرکت کی دعوت دیدی ہے جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے مولانا فضل الرحمن کا پیغام امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کو پہنچادیا ہے تاہم جماعت اسلامی نے ابھی تک اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی میں شرکت کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔جے یو آئی کے اہم ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی تمام جماعتیں اے پی سی کے انعقاد پر متفق ہیں اور عاشورہ کے فوراً بعد رہبر کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوگا جس میں اے پی سی کی تاریخ بھی طے کی جائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں