کراچی (پی این آئی )وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ظہیر الدین بابر اعوان نے کہا ہے کہ نواز شریف کو واپس لانے میں قانون کودلچسپی ہے،قانون کی نگراں کی حیثیت سے وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری پوری کررہی ہے، اپوزیشن ہم سے ٹرپل پلس این آر او مانگتی ہے، پہلا این آ ر او مشرف کے ساتھ ہوا، دوسرا این آر او وہ جو ابھی ہوا، تیسرا این آر او یہ ہے کہ
لکھ کر دیا کہ 38میں سے آپ 34سیکشن نکال دیں، اس کا مطلب یہ ہوا کہ جیلوں کے تالے کھولے جائیں لیکن وہ بیل منڈھے نہیں چڑھنی تھی نہیں چڑھی، اگر وزیراعظم کے پاس اختیار نہیں تو لکھ لکھ کے عرضیاں کیوں بھیجتے ہیں،پی ٹی آئی حکومت نے احتساب، خارجہ پالیسی اور سماجی پروگرام میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں،نواز شریف لندن میں بیٹھ کر سیاست کررہے ہیں اس کا مطلب وہ صحت مند ہیں، نواز شریف مولانا فضل الرحمٰن کو کہہ رہے ہیں آپ ڈٹ جائیں ہم آپ کو ایک اور ریلیف کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں ظہیر الدین بابر اعوان نےکہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے تین بڑی کامیابیاں حاصل کرلی ہیں، پہلی کامیابی پاکستان میں پہلی دفعہ بامعنی احتساب کرنے کی ادارہ جاتی کوشش ہے، کابینہ سے لے کر بڑے اداروں کے اندر پہلی دفعہ احتساب کا موثر عمل جاری ہوا ہے، دوسری کامیابی پاکستان کی موثر خارجہ پالیسی کی تشکیل ہے، پچھلی حکومتوں میں پاکستان امت مسلمہ میں غیرمتعلق ہوگیا تھا، پاکستان کا سعودی عرب اور ایران کی کشیدہ صورتحال میں سہولت کار کا کردار تاریخی واقعہ ہے، وزیراعظم عمران خان کی ثالثی سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان جنگ ٹل گئی، عمران خان کی سب سے بڑی کامیابی خطے میں سماجی امداد کے سب سے بڑے پروگرام کا اجراء ہے، عام آدمی کو پروگرام کی وساطت سے براہ راست 160ارب روپے تقسیم کیے گئے ، ماضی کی حکومتوں میں سماجی پروگرام سیاست کی نذر کردیئے جاتے تھے، عمران خان نے اپنے ارکان اسمبلی کے بجائے براہ راست غریبوں میں پیسے تقسیم کروائے۔ بابر اعوان کا کہنا تھا کہ مشیر آئینی عہدہ ہے اس لئے باقاعدہ حلف پر دستخط کرتا ہے، متبادل میڈیا آنے کے بعد بڑی گاڑی والا مزدوروں کے سوالوں سے ڈرتا ہے، احتساب کے ادارے کی تخلیق اور موجودہ تشکیل بھی نواز شریف کے ہاتھوں ہوئی ہے، نواز شریف نے احتساب کمیشن کا سربراہ اپنی پارٹی کے ایک سینیٹر کو بنا کر انصاف کے تقاضوں کی دھجیاں اڑادیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں