سعادت کی گھڑی کا آغاز ہو گیا، فرش سے عرش تک لبیک اللھم لبیک کی صدائیں گونجنے لگیں، حجاز مقدس میں مناسک حج کا آغاز ہو گیا

مکہ مکرمہ(پی این آئی)سعودی عرب میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی انتظامات کے ساتھ مناسک حج کا آغاز آج 29 جولائی سے ہوگیا ہے۔ اس سال عالمی وبا کرونا وائرس کے باعث حج انتظامات انتہائی سخت اور لوگوں کی تعداد کو کم رکھا گیا ہے۔اس سال خطبہ حج اردو سمیت 10 زبانوں میں نشر کیا جائے گا۔

عازمین حج مکہ سے منیٰ روانہ ہونگے، جہاں وہ منیٰ میں خصوصی کمپلیکس میں قیام کریں گے۔ اس سے قبل عازمین نے حج نے قرنطینہ میں قیام کیا، جس کے بعد انہوں نے احرام کی حالت میں طواف کیا۔ مسجد الحرام میں سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کیلئے مخصوص نشان لگائے گئے ہیں۔حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ کل بروز جمعرات 30 جولائی کو ادا کیا جائے گا۔ مسجد نمرہ میں بھی عازمین حج کیلئے سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کیلئے مخصوص نشانات لگا دیئے گئے ہیں۔ جہاں خانہ کعبہ میں احرام پوش فرزندان توحید کی بیک آواز تلبیہ لبیک اللھم لبیک لا شریک لک لبیک۔ ۔ سے ارض مقدس کی ساری فضاء گونج اُٹھی ہے۔عازمين رات بھر منیٰ ميں عبادت ميں مصروف رہيں گے۔ منیٰ میں رات قیام اور نماز فجر کی ادائیگی کے بعد عازمين حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کے ليے روانہ ہوں گے۔ 9 ذی الحج کو اہم ترين رکن کی ادائيگی کے بعد حجاج سورج غروب ہوتے ہی مزدلفہ روانہ ہو جائیں گے۔مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشا کی نماز ساتھ ملا کر قصر ادا کريں گے، وہاں رات قيام کے دوران رمی اور جمرات کے ليے کنکرياں چنيں گے۔ حجاج کرام نماز فجر کی ادائيگی اور طلوع آفتاب کے بعد واپس منیٰ روانہ ہوں گے۔ سب سے بڑے شيطان کو کنکرياں ماری جائيں گی۔رمی کے بعد حجاج کرام جانوروں کی قربانی کريں گے اور سر منڈوا کر احرام کھول ديں گے۔ مکہ مکرمہ جا کر مسجد الحرام ميں طواف زيارت کريں گے اور پھر منی واپس روانہ ہو جائيں گے۔فرزندان اسلام اور خطبہ اللہ کے مہمان جبل عرفات میں شب و روز اللہ کے گھر کے طواف ، خصوصی عبادات ، ریاضت اور رقت انگیز دعاؤں میں مصروف گزاریں گے، ارض مقدس پر فرشتوں کا گماں ہوگا، جب کہ ٔحج اور وقوف ،مزدلفہ میں رمی جمار اور پھر عیدالاضحی منائیں گے۔واضح رہے کہ حج دین اسلام کا 5 واں اہم رکن ہے جس کے مطابق ہر اہل استطاعت و صحت مند مسلم مرد ؍ خاتون کیلئے زندگی میں کم سے کم ایک مرتبہ یہ فریضہ ادا کرنا لازمی ہے۔فرزندان اسلام حج کے موقع پر صرف سفید احرام باندھتے ہیں جس سے مسلمانوں کے مابین اتحاد اور خدا کے حضور مساوات و یکسانیت کا پیغام ملتا ہے۔ دُختران اسلام ان مناسک میں ڈھیلے ڈھالے لباس زیب تن کیا کرتی ہیں اور بال ڈھانکتی ہیں۔ بناؤ سنگھار سے اجتناب کے ذریعہ بارگاہ خداوندی میں عاجزی، انکساری کے ساتھ روحانی اخلاص کی کیفیت پانے کی کوشش کیا کرتی ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں