اسلام آباد(پی این آئی)لاکھڑا پاور پلانٹ تعمیر میں بے ضابطگیوں کے کیس میں سپریم کورٹ نے کرپشن مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کاذمے دار نیب کو قراردیدیا،عدالت نے حکم دیتے ہوئے کہاکہ نیب تفتیشی افسروں میں اہلیت اورصلاحیت نہیں ،چیئرمین نیب تفتیشی ٹیم کو تبدیل کریں ۔سپریم کورٹ نے کابینہ سے 120
نئی احتساب عدالتوں کے قیام کی منظوری لینے کی ہدایت کردی،عدالت نے کہاکہ سیکرٹری قانون کابینہ سے منظوری لے کرایک ماہ میں ججز تعیناتی کاعمل شروع کریں ،سپریم کورٹ نے نئی احتساب عدالتوں کیلیے انفراسٹرکچر بھی بنانے کاحکم دیدیا ۔نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں لاکھڑا پاور پلانٹ تعمیر میں بے ضابطگیوں کے کیس کی سماعت ہوئی ،چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،سپریم کورٹ نے کرپشن مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کاذمے دار نیب کو قراردیدیا،سپریم کورٹ نے حکم دیتے ہوئے کہاکہ نیب تفتیشی افسروں میں اہلیت اورصلاحیت نہیں ،چیئرمین نیب تفتیشی ٹیم کو تبدیل کریں ۔چیف جسٹس پاکستا ن نے کہاکہ نیب میں تفتیش کامعیار جانچنے کیلیے کوئی نظام نہیں ،عدالت نے کہاکہ کیا ریفرنس دائر کرنے کے بعد نیب اپنی غلطیاں سدھارنے کی کوشش کرتا ہے؟،غلطیوں سے بھرپور ریفرنس پر عدالتوں کوفیصلہ کرنے میں مشکلات ہوتی ہیں،کرپشن مقدمات کے فیصلوں میں تاخیرکاآغاز ہی نیب آفس سے ہوتا ہے ۔چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ نیب کے تفتیشی افسروں میں صلاحیت کافقدان ہے،قانونی پہلوؤں کاتفتیش افسروں کوپتہ نہیں ہوتا تحقیقات برسوں چلتی رہتی ہیں ،لوگ برسوں تک نیب میں پھنس جاتے ہیں ،ایک ماہ میں فیصلے کے بجائے لوگ 30 سال تک پڑے رہتے ہیں، نیب کے ریفرنس کی بنیاد ہی غلط ہوتی ہے،ریفرنس میں کوالٹی نہیں ہوتی ،کوالٹی کاایک گواہ ہی کافی ہوتا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیاپراسیکیوٹر جنرل نیب آئے ہیں ؟،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ نے تمام الزام عدالتوں پر لگا دیا ،پراسیکیوٹر جنرل نے کہاکہ نہیں !ایسا نہیں ہے ،پراسیکیوٹر جنرل نیب،ایساہی ہے ہمیں کوئی معاونت نہیں ملتی ۔سپریم کورٹ نے کابینہ سے 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام کی منظوری لینے کی ہدایت کردی،عدالت نے کہاکہ سیکرٹری قانون کابینہ سے منظوری لے کرایک ماہ میں ججز تعیناتی کاعمل شروع کریں ،سپریم کورٹ نے نئی احتساب عدالتوں کیلیے انفراسٹرکچر بھی بنانے کاحکم دیدیا ۔سپریم کورٹ میں 21 سال سے نیب کے رولز ہی نہ بننے کاانکشاف ہوا ،سپریم کورٹ نے نیب کو ایک ماہ میں رولز بنا کرپیش کرنے کاحکم دیدیا،عدالت نے کہاکہ رولز نیب آرڈیننس کی سیکشن 34 کے تحت بنائے جائیں ،نیب کے ایس او پیز رولز کامتبال نہیں ہوسکتے ۔پراسیکیوٹر جنرل نیب نے رولز نہ ہونے کااعتراف کرلیا۔سپریم کورٹ نے تفتیش مکمل ہونے سے پہلے گرفتاریوں پر بھی سوالات اٹھادیے ،جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیاکہ تفتیش مکمل ہونے سے پہلے گرفتارکرنے کی کیا منطق ہے؟،اگر ملزم تفتیش میں جواب نہ دے تو گرفتاری سمجھ آتی ہے،بلاوجہ گرفتاریوں سے عدالتوں پربوجھ پڑتا ہے ۔پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہاکہ تفتیش مکمل ہونے سے پہلے گرفتاری کامعاملہ چیئرمین کے نوٹس میں لاؤں گا،حکومت ،اپوزیشن اورمیڈیا سب ہی نیب کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں