اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم عمران خان سے استعفیٰ طلب کرنے کے بعد اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں میں رابطوں سے حکومت کے خلاف احتجاج کی حکمت عملی بننے کا امکان پیدا ہو گیا ہے مگر پاکستان پیپلز پارٹی کو عمران خان حکومت کے خلاف عوامی احتجاج شروع کرنے سے قبل سوچنا ہو گا کہ
سڑکوں کی لڑائی کے نتجہ میں سندھ میں گورنر راج بھی لگ سکتا ہے۔ سینئر صحافی ایوب ناصر نے اپنے ایک تجزیے میں لکھا ہے کہ پاکستان کی تاریخ شاہد ہے کہ جب بھی بڑی تبدیلی کا شوشہ چھوڑا جاتا ہے اس کے نتیجہ میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہو جاتا ہے اور پہلے سے لئے گئے قرضے خود بخود بڑھ جاتے ہیں اور ان قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لئے قرضے لینے پڑتے ہیں، گزشتہ پچاس برسوں کی سیاسی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ 1970ء کے انتخابات کے نتیجے پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے ملک دولخت ہو گیا، مشرقی پاکستان کی جگہ بنگلا دیش وجود میں آگیا، مغربی پاکستان میں اکثریتی پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو نے صدر یحییٰ خان سے چیف مارشل ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے اقتدار لیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں