چیف جسٹس کا نیب کو حکم، احتساب عدالتوں میں 120 جج مقرر کر کے تمام زیر سماعت ریفرنس 3 ماہ میں نمٹا دیئے جائیں

اسلام آباد(پی این آئی)چیف جسٹس کا نیب کو حکم، احتساب عدالتوں میں 120 جج مقرر کر کے تمام زیر سماعت ریفرنس 3 ماہ میں نمٹا دیئے جائیں۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے احتساب عدالتوں میں 120 ججوں کی تعیناتیوں کا حکم دے دیا۔لاکھڑا کول مائننگ پلانٹ کی تعمیر میں بے ضابطگیوں سے

متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس، جسٹس گلزار احمد نے نیب کیسز کے فیصلے نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا۔جسٹس گلزار احمد نے کرپشن کے مقدمات اور زیر التوا ریفرنسز کا 3 ماہ میں فیصلہ کرنے کی بھی ہدایت کردی۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ 20،20 سال سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریفرنسز زیر التوا ہیں، کیوں نہ نیب عدالتیں بند کردیں اور نیب قانون کو غیرآئینی قرار دے دیں؟انہوں نے کہا کہ نیب ریفرنسز کا جلد فیصلہ نہ ہونے سے نیب قانون بنانے کا مقصد ختم ہوجائے گا، ایک ہفتے میں ججز کی تعیناتی نہ ہوئی تو سخت ایکشن لیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے نیب عدالتوں میں ججز کی خالی آسامیوں پر بھی اظہار برہمی کیا اور کہا کہ سیکرٹری قانون متعلقہ حکام سے ہدایت لے کر نئی عدالتیں قائم کریں، آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل، پراسیکیوٹر جنرل، سیکرٹری قانون پیش ہوں۔چیف جسٹس نے چیئرمین نیب سے زیر التوا ریفرنسز کو جلد نمٹنانے سے متعلق تجاویز بھی طلب کرلیں اور کہا کہ نیب ریفرنسز کا جلد فیصلہ نہ ہونے سے نیب قانون بنانے کا مقصد ختم ہوجائے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کے سیکڑوں ریفرنسز زیر التوا ہیں، کیا نیب اپنے قانون کی عمل درای میں سنجیدہ ہے؟ 20،20 سال سے نیب کے ریفرنسز زیر التوا ہیں، نیب ریفرنسز کے فیصلے کیوں نہیں ہورہے؟ کیوں نہ نیب عدالتیں بند کردیں اور نیب قانون کو غیرآئینی قرار دے دیں؟چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کے 1226 ریفرنسز زیر التوا ہیں، نیب ریفرنسز کا فیصلہ تو 30 دن میں ہونا چاہیے، لگتا ہے 1226 ریفرنسز کے فیصلے ہونے میں ایک صدی لگ جائے گی، نیب کا ادارہ نہیں چل رہا۔چیف جسٹس نے مقدمات کے فیصلوں میں التوا کے حوالے سے چیئرمین نیب سے دستخط شدہ رپورٹ بھی طلب کرلی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

close