اسلام آباد(پی این آئی) قومی اسمبلی نے طویل بحث اور ترامیم کے بعد مالی سال 2020-21 کا مالیاتی بل منظور کر لیا ہے۔سپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں پیر کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نصف کارروائی کے بعد شامل ہوئے۔مالیاتی بل کی شق وار منظوری دی گئی اور سپیکر ہر
شق اور ترمیم کو درج کرتے رہے۔ووٹنگ کے دوران ٹریژری بینچوں پر موجود بڑی تعداد میں اراکین اپنی میزوں کو بجاتے اور وزیر اعظم کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے۔حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی کی پیش کی گئی ترامیم کو مسترد کیا جاتا رہا، جس پر حزب اختلاف نے احتجاج بھی کیاپاکستان مسلم لیگ نون کی شزا فاطمہ خواجہ نے پام آئل کی درآمد پر ڈیوٹی پانچ سے تین فیصدکرنے کی ترمیم پیش کی۔ جس پر وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ گھی سے متعلق اشیا پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔ ووٹنگ کے ذریعہ ایوان نے ترمیم مسترد کر دی۔پاکستان پیپلز پارٹی کی شازیہ مری نے ایف بی آر اور کسٹم کو ملک بھر میں چھاپوں کے اختیار کے خلاف ترمیم پیش کی۔ یہ ترمیم بھی کثرت رائے سے مسترد کر دی گئی۔شازیہ مری اور عائشہ غوث پاشا کی ایف بی آر کو نادرا اور ایف آئی اے سے ڈیٹا کے حصول کا اختیار نہ ہونے سے متعلق مشترکہ ترمیم، اور سپرکرونا ٹیکس کی عائشہ غوث کی ترمیم بھی کثرت رائے سے مسترد کر دیں گئیں۔فنانس بل کی شق نمبر نو پر حزب اختلاف نے زبانی ووٹ مسترد کردیا۔ جس پر سپیکر اسد قیصر نے شو آف ہینڈ کے ذریعہ ووٹنگ کروائی۔ اس شق پر حکومت کو 160 اور حزب اختلاف کو 119 ووٹ ملے۔ اور یوں یہ شق بھی منظور ہو گئی۔ترامیم کے مسترد اور منظور ہونے کے بعد ایوان نے سال 2020۔21 کا مالیاتی بل منظور کر لیا۔اس سے قبل پارلیمنٹ سے خطاب میں وزیر صنعت حماد اظہر نے کہا کہ آج کا اجلاس فنانس بل میں ترمیم پیش کرنے اور اسے منظور کرنے کے لیے تھا جبکہ حزب اختلاف ذاتی حملوں کا سہارا لے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ پیش ہونے سے پہلے ہی حزب اختلاف نا منظور کے نعرے لگاتی رہی ہے جو ثابت کرتا ہے وہ بجٹ کو دیکھے اور سنے بغیر ہی مسترد کر چکے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں