وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے اسٹیل ملز کے تمام ملازمین فارغ کرنے کی منظوری دیے دی

اسلام آباد(پی این آئی)وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے فیصلے کی تقثیق کرتے ہوئے پاکستان اسٹیل ملز کے تمام ملازمین کو برطرف کرنے کی منظوری دے دی۔اسلام آباد میں وزیرِ اعظم عمران خان کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جہاں اسٹیل ملز، کورونا وائرس کی صورت حال، پیٹرول کی

قلت اور دیگر معاملات پر بریفنگ دی گئی اور فیصلے کیے گئے۔وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 3 جون 2020 کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔وفاقی کابینہ نے اسٹیل ملز کے حوالے سے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے پر تفصیلی غور کیا اور نوٹ کیا کہ موجودہ حکومت کا ایجنڈا اصلاحات کا ہے۔پاکستان اسٹیل ملز کے حوالے سے کابینہ نے کہا کہ سالہا سال سے غیر فعال ادارے کا سارا بوجھ عوام کو برداشت کرنا پڑتا ہے لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ملکی مفاد میں اصلاحاتی ایجنڈے کو مزید آگے بڑھا یا جائے۔اس کے علاوہ اسٹیل ملز ملازمین کو تنخواہوں کے ادائیگی کی مد میں منظور شدہ ضمنی گرانٹ سے ایک ماہ کی تنخواہ بھی ادا کی جائے گی اس طرح ہر فرد کو اوسطاً 23 لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے۔کابینہ کو بتایا گیا کہ کورونا وائرس کے کیسز سے متاثرہ مریضوں کی ضروریات پوری کرنے اور ملک میں صحت کی سہولیات کو مستحکم کر نے کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے چاروں صوبوں میں آکسیجن کی سہولت سے آراستہ مزید ایک ہزار بستروں کی سہولت رواں ماہ قائم کی جائے گی۔وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا کی صورت حال میں قیادت کا کردار اہم ہے، ہمارے عوام کے ایک طبقے میں کورونا کے بارے میں اب بھی غلط فہمیاں موجود ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات کے پیش نظر لاک ڈاؤن ممکن نہیں کیونکہ جہاں ہمیں ایک طرف کورونا سے خطرہ ہے وہاں دوسری طرف غربت بھی ہمارے لیے ایک بڑا امتحان ہے۔وزیرِ اعظم نے کہا کہمعاشرے میں اضطراب پیدا کرنے کے بجائے اس صورت حال کا مقابلہ کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حفاظتی اقدامات پر عمل پیرا ہو کر کورونا کے پھیلاؤ کو محدود کیا جا سکتا ہے۔عوام کو ہدایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کو حفاظتی اقدامات اختیار کرنے کی ترغیب دی جائے اور ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے۔کابینہ کے اجلاس کو وفاقی دارالحکومت میں واقع ہسپتالوں میں کورونا سے متعلق دستیاب سہولیات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ رواں ماہ مختلف ہسپتالوں میں مزید 200 بستروں کا اضافہ کر دیا جائے گا۔کابینہ کو شوگر انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں اٹھائے جانے والے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا۔کابینہ کو بتایا گیا کہ انکوائری کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں عملی اقدامات پر وزیرِ اعظم کی منظوری سے عمل درآمد شروع کیا جا چکا ہے۔بتایا گیا کہ اس کارروائی کے تین حصے ہیں، پہلا حصہ سزا اور ریکوری سے متعلق ہے جس میں سات مختلف اقدامات ہوں گے۔شوگر اسکینڈل کے حوالے سے اقدامات پر بات کرتے ہوئے کہا گیا کہ 2014 سے 2019 کے دوران 29 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔تاہم وزیرِ اعظم کی ہدایت پر یہ مسئلہ نیب کے حوالے کر دیا گیا ہے۔سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور بے نامی ٹرانزیکشنز کا معاملہ ایف بی آر کے حوالے کر دیا گیا ہے، جو 90 دنوں میں کارروائی مکمل کرے گا۔کابینہ کو بتایا گیا کہ کمیشن نے صرف 9 ملوں کے معاملات کا جائزہ لیا تھا لیکن اب وزیرِ اعظم کے احکامات کی روشنی میں ایف بی آر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بقیہ 88 ملوں کے معاملات کا بھی جائزہ لے۔اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ کارٹیلائزیشن کا معاملہ مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے حوالے کر دیا گیا جو 90 دنوں میں کارروائی مکمل کرے گا۔قرضے معاف کرانے، بینکوں کے پاس رہن شدہ اثاثوں کو بیچنے اور لون ڈیفالٹ کا معاملہ اسٹیٹ بینک کے حوالے کیا گیا ہے جو 90 دنوں میں اپنا کام مکمل کرے گا۔شوگر اسکینڈل سے متعلق کارپوریٹ فراڈ کا معاملہ ایف آئی اے اور ایس ای سی پی کے حوالے کیا گیا ہے، برآمدات میں فراڈ اور منی لانڈرنگ کا معاملہ ایف آئی اے کے حوالے کیا گیا ہے۔وزیراعظم اور دیگر اراکین کو بتایا گیا کہ گنے کی قیمتوں اور متعلقہ صوبائی قوانین کی خلاف ورزی کا معاملہ صوبائی حکومتوں کے اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کیا گیا ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ چینی کی پیداواری قیمت کا تعین کرنے اور اس کی قیمتوں میں کمی لانے کے حوالے سے وزیر برائے صنعت و پیداوار کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے جو چینی کی قیمتوں میں کمی لانے کے حوالے سے اقدامات کے لیے سفارشات پیش کرنے کے ساتھ ساتھ پالیسی کی سطح پر اقدامات تجویز کرے گی۔وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شوگر انکوائری کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت مکمل شفافیت اور عوام کے حقوق کے تحفظ پر یقین رکھتی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ چینی کی قیمت میں ہر صورت کمی لائیں گے اور عوام دیکھے گی کہ حکومت کے سامنے صرف عوام کا مفاد مقدم ہے۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ یہ پاکستان اور پاکستانی عوام کی جنگ ہے جو بھی اس معاملے میں ملوث ہوگا ان کے خلاف کارروائی ضرور ہوگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں