اسلام آباد(پی این آئی)ہر چیز پیسہ ہی نہیں ہوتی، پیسے کے لیے کھیل نہ کھیلیں، عید کے بعد کورونا کی صورتحال کا جائزہ لے کر حکم دیں گے، چیف جسٹس کے ریمارکس۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے کورونا از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ لوگ کورونا وائرس سے بڑی تعداد میں متاثرہو رہے ہیں،
شاپنگ سینٹر ہفتہ اور اتوار کو کھولنے کا حکم عید کے تناظر میں تھا، عید کے بعد صورتِ حال کا جائزہ لے کر سماعت کریں گے۔اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں مؤقف اختیار کیا کہ عدالت کے کل کے حکم سے لوگ سمجھ رہے ہیں کہ کورونا سنجیدہ مسئلہ نہیں ہے، انتظامیہ کو اقدامات کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا لاک ڈاؤن پہلے جیسا مؤثر نہیں رہا، بیوٹی سیلون اور نائی کی دکانیں کھل رہی ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے، یہ ہماری وجہ سے نہیں کھل رہے، آپ کے انسپکٹر پیسے لے کر اجازت دے رہے ہیں۔عدالت عظمیٰ نے کورونا از خود نوٹس کیس کی سماعت 8 جون تک ملتوی کر دی۔دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہماری تشویش اخراجات سے متعلق نہیں، سروسز کے معیار پر ہے، کورونا کے مشتبہ مریض کا سرکاری لیب سے ٹیسٹ مثبت اور پرائیویٹ سے منفی آتا ہے، سپریم کورٹ لاہور رجسٹری ملازمین کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔انہوں نے کہاکہ ملازمین کا کورونا ٹیسٹ سرکاری لیب سے مثبت اور نجی لیب سے منفی آیا، لوگوں کو سہولتیں دینے کیلئے ہیومن ریسورس ہے مگر وہ بہتر کام نہیں کر رہی، جب مریض ان کے پاس پہنچتا ہے تو وہ پھنس جاتا ہے، نیشنل اسپتال لاہور سے ایک آدمی کی ویڈیو دیکھی، وہ رو رہا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹروں اور طبی عملے کو سلام پیش کرتے ہیں، لیکن اس عملے میں جو خراب لوگ ہیں وہ تشویش کی وجہ ہیں، لاہور ایکسپو سینٹر اور اسلام آباد میں قرنطینہ سینٹرز سے لوگوں کی ویڈیوز دیکھنے کو مل رہی ہیں، لوگ غصے میں کہہ رہے ہیں کہ باہر مرجاؤ لیکن پاکستان نہ آؤ، دس دس لوگ قرنطینہ سینٹر میں ایک ساتھ بیٹھے ہیں، یہ کیسا قرنطینہ ہے؟ ان قرنطینہ سینٹرز میں کوئی صفائی کا خیال نہیں رکھا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر چیز پیسہ نہیں ہوتی، پیسوں کیلئے کھیل نہ کھیلیں، پیسہ اہم نہیں ہے بلکہ انسان اہم ہیں، پاکستان کی معیشت کا موازنہ افغانستان، صومالیہ، یمن کے ساتھ کیا جاتا ہے، پاکستان غریب سے غریب ترین قوم ہے، اس طرف کسی کو دھیان نہیں، عمومی تاثر ہے کہ وسائل غیر متعلقہ افراد کے ہاتھوں میں ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ کورونا وائرس کا شکار مریض غیر یقینی صورتِ حال کا شکار ہوتا ہے، مریض کو بھی حتمی طور پر یہ علم نہیں ہوتا کہ وہ کورونا وائرس کا شکار ہے یا نہیں، لاہور میں 4 افراد کا سرکاری کورونا ٹیسٹ مثبت آیا، پرائیویٹ لیب سے منفی آیا، لواحقین چلاتے رہتے ہیں ان کے مریض کو کورونا کا مرض لاحق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ اسپتال والے کورونا مریضوں سے لاکھوں روپے لیتے ہیں، کورونا وائرس کے شکار مریض کو دنیا جہان کی دوائیاں دے دی جاتی ہیں، ایک کلپ دیکھا ایک شخص رو رہا تھا کہ اس کی بیوی کو کورونا نہیں لیکن ڈاکٹر چھوڑ نہیں رہے تھے، ایسی صورتِ حال کا کیا کریں؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں