اسلام آباد(پی این آئی)لاک ڈاؤن ختم، چھوٹے کاروباری مراکز 9 مئی سے کھولنے کی اجازت، سکول، ٹرین، بس سروس، فلائیٹ آپریشن بند رہیں گے،وزیراعظم عمران خان نے ہفتہ 9 مئی سے ملک میں کورونا وائرس کے باعث نافذ لاک ڈاؤن کھولنے کا اعلان کردیا۔وزیراعظم کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا
جس میں صوبوں کے وزرائے اعلی بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے سے متعلق سوچ بچار کی گئی جبکہ کھولے جانے والے کاروبار اور ٹرانسپورٹ کے لیے (ضوابط) ایس او پیز پر بھی غور کیا گیا۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرنے اس حوالے سے اپنی سفارشات پیش کیں۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں صرف چھوٹے کاروباری مراکز کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور حکومت نے فی الحال ٹرین اوربس سروس نہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ مقامی فلائٹ آپریشن بھی بند رہے گا۔اجلاس کے بعد وزیراعظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے ہفتے سے لاک ڈاؤن کھولنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان میں کورونا سے ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں لیکن لوگ بہت مشکل میں ہیں، غریب اور دیہاڑی دار طبقہ شدید پریشانی کا شکار ہے، ہمارا ٹیکس 35فیصد کم ہوچکاہے اور برآمدات کم ہوگئیں، عوام کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اگر انہوں نے ایسا نہ کیا اور کورونا کے کیسز میں اضافہ ہوا تو ملک پھر سے بند کرنا پڑے گا۔عمران خان نے کہا کہ میرے خیال میں پبلک ٹرانسپورٹ کو کھلنا چاہیے کیونکہ اس سے عام آدمی کو فائدہ ہوگا، لیکن اس پر صوبے کے خدشات ہیں، اس سےمتعلق ایس او پیز بنائیں گے، کوئی بھی فیصلہ صوبوں کے بغیرنہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہر شعبے کے لیے ایس او پی بنائے گئے ہیں جن پر عمل کرنا ہوگا، عوام کی انفرادی ذمہ داری ہے وہ خود احتیاط کریں، علامات کی صورت میں لوگوں کو سیلف کورنٹین کی طرف جانا ہوگا، احتیاط سے ہی وائرس کے اثرات پر قابو پایاجاسکتا ہے۔وفاقی وزیر اسدعمر نے کہا کہ تعمیرات، چھوٹی مارکیٹیں، گلی محلوں کی دکانیں، افطاری کے بعد دکانیں کھولنے کی تجویز مسترد کردی گئی، سحری کے بعد سے شام 5 بجے تک دکانیں کھولنے کی اجازت ہوگی، ہفتے میں 5 روز تک کام کی اجازت ہوگی اور دو روز کے لیے صرف وہی دکانیں کھلیں گی جنہیں لاک ڈاؤن کے دوران اجازت تھیں، اسپتالوں میں چند او پی ڈیز کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔حماد اظہر نے بتایا کہ اسٹیل، پینٹ، سرامکس، ٹائلز، الیکٹرک، اسٹیل، ایلومنیم، ہارڈ ویئر صنعتوں اور دکانوں کو کھولا جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں