ڈنڈے کے زور پر لوگوں کو روکنا پڑا تو کورونا کا مقابلہ نہیں کر سکتے، وزیر اعظم نے خبردار کر دیا

اسلام آباد (پی این آئی):ڈنڈے کے زور پر لوگوں کو روکنا پڑا تو کورونا کا مقابلہ نہیں کر سکتے، وزیر اعظم نے خبردار کر دیا، وزیر اعظم عمران خان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ کوروناریلیف فنڈ کوان غریب افراد کو مالی امداد فراہم کرنے کے لئے مختص کیا جائے جو اس بحران کی وجہ سے اپنی ملازمتوں سے

محروم ہوئے ہیں، تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن کو کورونا ریلیف فنڈ کا انتظامی نگران مقرر کیا ہے ،اس فنڈ کے بہتر اور شفاف استعمال کے لئے ایک پالیسی کونسل تشکیل دی جا رہی ہے ، فنڈ کے استعمال میں شفافیت کو یقینی بنانا چاہتے ہیں، اس فنڈ کی رقم سے ان افراد کو 12,000 روپے کی مالی معاونت احساس ایمرجنسی کیش کے ذریعے دی جائے گی جو کورونا و باء کی وجہ سے روزگار سے نکالے گئے ہیں، مالی معاونت حاصل کرنے کیلئے درخواستیں ویب پورٹل پر جمع کرائی جا سکتی ہیں۔عمران خان نے کہا متاثرہ افراد کو تفصیل دینی ہوگی کہ وہ کہاں کام کرتے تھے ۔انھوں نے کہا کہ جن لوگوں کو ویب سائٹ پر اندراج میں مشکل ہو وہ کسی کی مدد لیں، ٹائیگرفورس ہریونین کونسل میں ڈیسک بنائے ، ہریونین کونسل میں تفصیلات اکٹھی کریں گے ، ٹائیگرفورس ویب پورٹل پررجسٹریشن کیلئے لوگوں کی مددکرے ، ہمیں خدشہ ہے ویب پورٹل پرہرشخص نام رجسٹرنہ کرا دے ، کوشش ہے مستحقین کوزیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کریں، بے روزگارافراد کے لئے پروگرام سیاست سے بالاترہوگا۔ انہوں نے کہا کورونا ریلیف فنڈ میں ایک روپیہ کا 4 گنا حکومت دے گی، افسوس ہے جتنے لوگ متاثر ہوئے ، ہم وہاں تک نہیں پہنچ سکے ، ساری دنیا میں کوشش ہے کاروبار شروع ہو، امیر ملک بھی اب کاروبار شروع کررہے ہیں، زیادہ دیر تک لاک ڈاؤن کوئی بھی نہیں رکھ سکتا۔انہوں نے مزید کہا کہ ان حالات میں ٹیکس کلیکشن نیچے چلی گئی ہے ، ہم نے اپنی صنعتوں کوچلانے کیلئے ان کی مددکرنی ہے ، حکومت رقم صرف میرٹ کے مطابق دیگی۔وزیرِ اعظم نے کہا نیویارک نے بھی تعمیرات کی صنعت کھولنے کا فیصلہ کیا ہے ، لاک ڈاؤن کے منفی اثرات اتنے زیادہ ہیں کہ امیر سے امیر حکومت بھی اسے برداشت نہیں کر سکتی۔انھوں نے کورونا کے حوالے سے احتیاط اختیار کرنے کے بارے میں کہا کہ اگر کسی کو زبردستی یا ڈنڈے کے زور پر روکنا پڑا تو ہم اس کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے ، لوگوں کو خود ذمہ داری لینی پڑے گی ، اگر کسی کا ٹیسٹ مثبت آتا ہے تو وہ خود فیصلہ کرے کہ اس نے قرنطینہ کرنا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ مجھے علم ہے کہ مشکل حالات ہیں اور قوم نے ابھی تک ان مشکل حالات میں بڑے ڈسپلن کا مظاہرہ کیا ہے ، یہ صورتحال اگلے چھ ماہ بھی جاری رہ سکتی اور سال بھر بھی قائم رہ سکتی ہے ، یہ قوم کیسے اس بحران سے نکلے گی، اس کا تعلق اس بات سے ہے کہ ہم بحیثیت قوم مل کر اس کا کیسے مقابلہ کرتے ہیں ۔وزیراعظم نے کہا کوشش ہے مشکل دنوں میں عوام پر کم سے کم بوجھ پڑے۔۔

close